بے نظیر بھٹو کا 16واں یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر سامنے آنے والی بے نظیر بھٹو ایک زیرک سیاستدان اور باہمت خاتون بن کر ابھریں۔
ابتدائی زندگی کی بات کی جائے تو بے نظیر بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بچوں میں سب سے بڑی تھیں جن کی ایک تاریخی تصویر میں سب کو ایک ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

پیدائش کا ذکر کیجئے توبے نظیر بھٹو 1953 میں ذوالفقار بھٹو کے ہاں پیدا ہوئیں، اپنے بھائی مرتضیٰ کے ہمراہ بے نظیر بھٹو کی اپنے والد کے ہاتھوں میں یہ تصویر ایک یادگار کی حیثیت رکھتی ہے۔

مندرجہ بالا تصویر میں بائیں سے دائیں جانب بے نظیر اپنے بہن بھائیوں صنم بھٹو (جو 1957 میں پیدا ہوئیں)، شاہنواز بھٹو (پیدائش: 1958) اور مرتضیٰ بھٹو (پیدائش: 1954) کے ہمراہ دیکھی جاسکتی ہیں۔

غیر محسوس طور پربے نظیر بھٹو نے آہستہ آہستہ عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا تھا۔ 1974 میں بے نظیر بھٹو کو لاڑکانہ میں گاڑی پر سوار دیکھا جاسکتا ہے۔







اقتدار کی کشمکش اور رسہ کشی کے دوران بے نظیر بھٹو جیسی رہنما کو اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ وقت گزارنے کا بہت کم موقع ملا۔
بالآخر وہ خون آشام دن آگیا۔ 27دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک دہشت گردی کے حملے میں قوم کی بیٹی اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت ملکی تاریخ کا وہ المناک باب ہے جس پر قومی تاریخ مدتوں نوحہ کناں رہے گی۔