ملک میں کورونا وائرس کی وباء اور معاشی بحران کے دوران قوم ایک اور سانحے کی زد میں آگئی ہے۔ جمعہ کے روز پی آئی اے کا ایک مسافر بردار طیارہ لینڈ کرنے سے کچھ لمحے قبل ہی کراچی ایئر پورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
اس طیارے میں عملہ کے 8ارکان کے ساتھ 91 مسافر سوار تھے،سب کے ہلاک ہونے کا خدشہ تھا لیکن معجزانہ طور پر دو لوگ بچ گئے تھے۔ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے
کئی ماہ تک معطل رہنے کے بعد فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع ہوا تھا اور یہ مسافر عید منانے کے لئے آرہے تھے۔ طیارہ لینڈنگ سے محض ایک منٹ کی دوری پر تھا جب یہ تکنیکی خرابی پیدا ہونے کے بعد ایئر پورٹ کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔ اس واقعے کو ملک کی ہوابازی کی تاریخ میں بدترین درجہ دیا جائے گا۔
واقعہ کے بعد ہرسو مکمل تباہی مچی ہوئی تھی، کچھ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ اڑنے کے قبل نہیں تھااور قومی ایئر لائن غیر محفوظ طیارے کا استعمال کرتی رہی ہے۔ طیارے کے دونوں انجن اور لینڈ گیئر خراب ہوچکے تھے جس کی وجہ سے یہ اندوہناک حادثہ ہوا۔
اس طرح کے واقعات میں اکثر الزام پائلٹ پر لگایا جاتا ہے لیکن طیارے میں خرابی کی خبریں سامنے آنے کے بعد پی آئی اے نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ طیارہ محفوظ تھا اور پائلٹ تجربہ کار تھا جبکہ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے
قومی ائیر لائن کے حادثات اور طیاروں کے ناکارہ ہونے حوالے سے خبریں معمول کا حصہ ہیں جن پر کوئی خاطر خواہ کارروائی دیکھنے میں نہیں آتی تاہم اس واقعہ میں 97 جانیں ضائع ہوچکی ہیں اور مرنیوالوں کے لواحقین حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
حادثے میں اپنی جانیں گنوانے والوں کے خاندانوں کو انصاف فراہم کرنے اور اس حادثے کے ذمہ داران کا تعین کرنا ضروری ہےعید سے دو روز قبل اس المناک حادثے نے عید کی خوشیوں کو ماند کردیا ہے، حکومت اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کرواکر اور واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا کر مستقبل میں ایسے المناک حادثات کا سلسلہ روک سکتی ہے۔