جسمانی اور جنسی تشدد، بھارتی ریاست یوپی خواتین کیلئے خوفناک جگہ بن گئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Physical and sexual violence, the Indian state of UP has become a terrible place for women

یوپی :بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں لڑکیوں اور خواتین کے خلاف تشدد کی شرح 23.5 فیصد سے بڑھ کر 51 فیصد ہوگئی ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق ، 2018-19 میں اسی عرصے میں جنسی تشدد 30 فیصد سے بڑھ کر 48 فیصد ہو گیا ہے۔

سروے کے نتائج خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری کیے گئے ۔

آبادی کونسل کے مطابق یہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے۔یو ڈی اے ای اے این جی او کا سروے اترپردیش میں 2015-16 میں 10ہزار سے زائد نوعمروں پر کیا گیا تھا۔ انہی افراد کا 2018-19 میں دوبارہ انٹرویو لیا گیا ۔

تحقیق کے مطابق ، شادی شدہ لڑکیوں کی تعداد جنہوں نے کبھی سروے کے دوران جذباتی ، جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کیا ، حصہ لیا۔

مطالعے میں کہا گیا ہے کہ 2015-16 میں جذباتی تشدد 19 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا ، جو بڑھ کر 35 فیصد ہو گیا ہے۔

اس تحقیق میں موبائل فون، انٹرنیٹ پر ہراساں کیے جانے کی بھی رپورٹ ہے تاہم اس تحقیق میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ وقت کے ساتھ نوعمر لڑکیوں میں صنفی امتیازی سلوک کم ہوا ہے۔

2015 میں 15 سے 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کے ساتھ صنفی امتیازی سلوک2018 میں23 فیصد میںسے بہتر ہوکر 18 فیصد ہوگیا۔

اترپردیش کے علاوہ یہ مطالعہ بہار میں بھی کیا گیا ہے۔بھارت اور نوجوانوں کی آبادی کا 25 فیصد یوپی اور بہار پر مشتمل ہے۔دونوں ریاستوں میں ملاکر نوعمروں کی آبادی ، کل آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: دُنیا بھر میں خواتین پرتشدد کے خاتمے کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

نیز دونوں ریاستوں میں کم عمری میں شادی ، جنسی اور تولیدی صحت کے خطرات جیسے خطرات زیادہ ہیں۔

پاپولیشن کونسل کا کہنا ہے کہ وہ اپنا مطالعہ دوسری ریاستوں تک بھی بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

Related Posts