پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حالیہ اعلان سے پوری قوم میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت 262روپے 80 پیسے اور پیٹرول کی قیمت 249روپے 80 پیسے تک جا پہنچی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا خدشہ ہے اور یہ اضافہ پوری معیشت پر اثر انداز ہوگا جس سے دیگر اشیاء اور خدمات کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔

پاکستانی عوام پہلے ہی اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ معیارِ زندگی کی بلند قیمت اور روزگار کے مواقع کی کمی نے بہت سے خاندانوں کیلئے اپنے بچوں کو تعلیم دینا یا کھانا کھانا تک مشکل بنا دیا۔

نئی قیمتوں سے متوسط طبقے کی پہلے سے ہی مشکل زندگی مزید مشکل ہونے والی ہے۔ زندگی کی دیگر ضروریات کو تو چھوڑ ہی دیجئے۔ بہت سے خاندانوں کو شاید اب دن کی دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہ ہو۔

آئی ایم ایف سے معاہدے نے پاکستانی عوام پر بھاری بوجھ ڈال دیا ہے جس سے ان کیلئے آرام دہ زندگی کا تصور ہی محال ہوگیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔

  حکومت کو ملک کو درپیش معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے اور ایک مناسب اقتصادی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ عام آدمی کی زندگی کسی بھی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متوسط طبقہ جو آبادی کی اکثریت پر مشتمل ہے، کو بھی عزت کے ساتھ جینے اور زندگی کی بنیادی سہولیات سے لطف اندوز ہونے کا حق ہے۔ حکومت کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

 خوشحالی کا مطلب مالی استحکام ہی نہیں بلکہ اس کا مطلب ہے وقار اور عزت  کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہونا، اور خوشی کو محسوس کرنا۔ پیٹرولیم کی قیمتوں میں حالیہ اضافے نے عوام کے لیے خوشحالی کی اس سطح کو حاصل کرنا مشکل کر دیا ہے۔

 وقت آگیا ہے کہ اب پاکستان کے نوجوان سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کیلئے آگے آئیں۔ ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کے لیے کام کریں۔

نوجوان یہ کام سیاسی عمل میں شامل ہو کر اور عوام کے حقوق کی وکالت کر  کے کر سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاست کو پرانے جاگیردارانہ نظام نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس نظام نے امیر اور غریب کے درمیان تفریق پیدا کر دی ہے۔

فرسودہ  سیاسی نظام نے عام آدمی کے لیے خوشحالی کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی سیاست کو جلا بخشی جائے اور جاگیردارانہ نظام کو ختم کیا جائے۔

نوجوان تبدیلی کے عمل کی وکالت کرتے ہوئے اور زیادہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کر کے اس عمل میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 آخر میں یہ کہنا ضروری محسوس ہوتا ہے کہ جب بھی پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو دودھ سے لے کر کاسمیٹکس اور دیگر اشیاء تک ہر چیز کی اونچی قیمتوں سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔

جمہوری نظام کے تحت چلنے والے ہر ملک کے لیے ترقی کا ایک طریقہ کار ہونا چاہیے  اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو عام آدمی کے معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہماری قوم کو ایسی معاشی رکاوٹوں سے نکلنے کے لیے ایک طویل المدتی فارمولہ بنانا ہوگا۔

Related Posts