پی ڈی ایم کا حکومت کیخلاف نیا محاذ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

غیر فعال پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک بار پھر ملکی سیاست میں فعال ہوتی نظر آرہی ہےاور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے ایک بار پھر حکومت کی معزولی کے لیے ملک گیر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس بار اپوزیشن نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو حکومت کے خلاف احتجاج کاجوازقرار دیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا اعلان کیا ہے اور لوگوں سے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اس بار ماضی کے لانگ مارچ کی نسبت اپوزیشن تحریک کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں کیونکہ عوام ملک میں ہوشرباء مہنگائی کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں اور انہیں حکومت کیخلاف احتجاج کیلئے موثر پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔

پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپس آنے کی اجازت دینے کے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا ہے اورایسا لگتا ہے کہ یہ بڑی اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی کے بغیر آگے بڑھے گا جس نے الگ سے احتجاجی ریلیوں کا اعلان کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اس بات پر قائم ہیں کہ وہ کوئی بلاوجہ کھیل نہیں کھیل رہے اورماضی کے بالکل برعکس بار وہ زیادہ پراعتماد نظر آرہے ہیں۔

اپوزیشن کو حکومت کے خلاف شدید تحفظات ہیں۔ پچھلے چار مہینوں میں پٹرول کی قیمت میں آٹھ مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے ، روپے کی قدر میں تاریخی کمی ہوئی ہے اور حکومت مسلسل مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھ چکا ہے اور حکومت کو ایک بار پھر آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے مجبور ہونا پڑا ہےجس کیلئے مزید سخت پابندیوں کا امکان ہے لیکن سوالات اب بھی باقی ہیں کہ کیاپی ڈی ایم ان مسائل کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے یانہیں۔

اپوزیشن اتحاد کو ایک مردہ ہاتھی کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اب بھی اسے اپنے آپ کو ثابت کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے کیونکہ ملک میں فوری انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے اور وزیر اعظم عمران خان اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کی راہ پر گامزن نظر آتے ہیں۔

ایسے حالات میں اپوزیشن کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے کہ وہ اتحاد کو اگلے عام انتخابات کے لیے تیار کرے۔ اپوزیشن کا خیال ہے کہ حکومت کے دن محدود ہیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ حکومت سے ایک بار پھر نبردآزما ہو اپوزیشن اتحاد کو باریک بینی سے حالات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

Related Posts