پی ڈی ایم کا مارچ اور مستقبل کا منصوبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کئی مہینوں کے وقفے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے کراچی میں ایک پاور شو کے ساتھ واپسی کی ہے اور پی ڈی ایم کا یہ جلسہ پی ٹی آئی حکومت کاتین سالہ دور اقتدار مکمل ہونے کے بعد ہوا ہے جب پاکستان تحریک انصاف 3 سال مکمل ہونے پراپنی کامیابی دکھا رہی ہے۔پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے میں اسلام آباد کی طرف مارچ کے ساتھ ختم ہونے والی حکومت کے خلاف تحریک دوبارہ شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

کراچی کے جلسہ میں ایک چیز شدت سے محسوس کی گئی کہ جب پی پی پی نے خود کو اپوزیشن کی تحریک سے دور کیا ہے تب سے پی ڈی ایم نے اپنی رفتار کھو دی ہے،بلاول بھٹو نے اپنی تحریک جلد شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ حکومت کو بے دخل کرنے والی واحد قابل اعتماد جماعت ہے جبکہ پی ڈی ایم نے جلسے کے دوران مطابقت برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف پر انحصار کیا۔

نوازشریف نے سابقہ حکمت عملی اپناتے ہوئے ریاستی اداروں پر الزامات لگائے، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی جلسے میں موجود تھے کہ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ساتھ ’’ سوتیلی ماں ‘‘ جیسے سلوک کی شکایت کی اور حکومت پر سندھ کے عوام سے جھوٹے وعدوں کا الزام لگایا اس جلسے میں مریم نواز کی غیر حاضری نے مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات کے تاثر کو مزید اجاگر کیا تاہم معمول کی سیاست کے علاوہ اس جلسے میں پاور شو زیادہ نہیں تھا۔

پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کی علیحدگی کے بعد اپنی وقعت کھو دی تھی اور پی ٹی آئی حکومت کو مشکل وقت دینے کے دعوؤں کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا۔ پی ڈی ایم نے حکومت کو ہٹانے کے لیے ہزاروں لوگوں کے ساتھ اسلام آباد پر مارچ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے تاہم کوئی مہم یا حکمت عملی نہیں دی گئی ۔

پی ڈی ایم کی ریلی پر حکومت کو کوئی تشویش نہیں ہے۔ وزیر خارجہ قریشی نے اس جلسے کوغیر موسمی اجتماع قرار دیا جبکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی اس جلسے کو زیادہ اہمیت نہیں دی جبکہ پی ٹی آئی حکومت اپنا تیسرا پارلیمانی سال مکمل ہونے کا جشن منارہی ہے اور پی ڈی ایم سے بظاہر حکومت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

پی ڈی ایم کا مستقبل ابھی غیر یقینی ہے لیکن آنے والے دنوں میں سیاسی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں۔اس وقت موجودہ صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم کو موجودہ حکومت کو گرانے کے بجائے آئندہ انتخابات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے کیونکہ جلسے اور ریلیوں سے حکومت کو کوئی نقصان ہویا نہ ہو اپوزیشن کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

Related Posts