پی ڈی ایم احتجاج کے بجائے مذاکرات کی راہ اختیار کرے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان ڈیمو کریٹ موومنٹ نے اپنی احتجاج تحریک کے ابتدائی مرحلے میں 13 دسمبر کو لاہور مینار پاکستان پر جلسہ کا اہتمام کیا، اس جلسے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے متنازعہ دعوے کئے گئے تاہم یہ حقیقت ہے کہ 11 جماعتیں ملکر اپنی استعداد کے مطابق جلسہ گاہ بھرنے میں ناکام رہیں جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم کے اداروں کیخلاف بیانیہ کو عوام میں پذیرائی نہیں مل سکی ۔

سابقہ جلسوں کی روایات برقرار رکھتے ہوئے پی ڈی ایم قیادت نے حکومت کے ساتھ ساتھ اداروں کو بھی ہدف تنقید بنایا اور آزاد ذرائع کے مطابق نوازشریف کی اداروں کیخلاف تقریر کے دوران پنڈال خالی ہوگیا تھا ۔ اپوزیشن نے اپنی آخری جلسے میں پہلے سے زیاد ہ سخت زبان کا استعمال کیا اور ملک کے وجود پر بھی سوال اٹھائے گئے تاہم پی ڈی ایم قیادت اپنے دعوؤں کے برخلاف اسمبلیوں سے استعفوں یا لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کرسکی۔

پی ڈی ایم قیادت نے لاہور جلسے کو آر یا پار سے تشبیہ دیتے ہوئے آخری پتے کھولنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ڈائیلاگ نہ کرنے اور لانگ مارچ کے اعلان کے ساتھ یہ جلسہ بھی اپنے اختتام کو پہنچ گیا تاہم کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا جبکہ اس سے قبل ملک میں ایسا ماحول پیدا کردیا گیا تھا کہ شائد اتوار 13 دسمبر کو حکومت واقعتاً ختم ہوجائیگی لیکن اپوزیشن متاثر کن شو کرنے میں ناکام رہی اور اہم بات تو یہ تھی کہ حکومت نے جلسے میں کہیں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تاہم اس کے باوجود پی ڈی ایم کا آخری پاور شو خاص مقبولیت نہ پاسکا۔

ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے اور یومیہ 30 سے 40 اموات اور 3 ہزار کے قریب کیسز سامنے آرہے ہیں ایسے میں اپوزیشن کی جانب سے جلسوں اور ریلیوں کے انعقاد سے ملک میں وباء کے پھیلاؤ اور افراتفری کے علاوہ کچھ حاصل حصول ممکن نہیں ہے۔

حکومت اپنے موقف پر قائم ہے اور وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر ایک عزم دہراتے ہوئے یہ واضح کردیا ہے کہ اپوزیشن کو این آر او نہیں دیا جائیگا جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ حکومت این آر او مانگ رہی ہے۔

اس تمام تر صورتحال میں عوام قطعی طور پر لاتعلق ہوچکے ہیں، لاہور کے جلسے میں  11جماعتوں کے اجتماع میں عوام کی عدم شرکت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اب سڑکوں پر معاملات حل نہیں ہونگے، پی ڈی ایم قیادت محض الزامات کی سیاسی اور کشیدگی پیدا کرنے کے بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے جائز مطالبات سامنے آئے اور حکومت بھی اپنے رویہ میں تھوڑی لچک پیدا کرے تاکہ ملک میں افراتفری کے بجائے استحکام پیدا کیا جاسکے۔

Related Posts