پی سی ڈی ایم اے کا کمرشل امپورٹرز کو 2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کی اجازت دینے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PCDMA seeks extension in tax-filing deadline

کراچی :پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائزمرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین مرزا ندیم بیگ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی اناملیز کمیٹی کی جانب سے کمرشل امپورٹرز کو درآمدی خام مال پر2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کی اجازت دینے پر تاحال عمل درآمد نہ کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر سے درخواست کی ہے کہ اناملیز کمیٹی کی سفارشات پرفوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ کمرشل امپورٹرز کو خطیر مالی نقصانات سے بچایا جاسکے۔

مرزا ندیم بیگ نے چیئرمین ایف بی آر سے اپیل میں کہاکہ وفاقی بجٹ 2020-21 میں کیمیکلز و ڈائز کے خام مال کو پارٹ 2( خام مال) سے پارٹ3 ( فنشڈ گڈز)میں ڈال دیا گیا تھا جس کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 2فیصد سے بڑھ کر یکدم 5.5فیصد ہوگئی تھی تاہم ایسوسی ایشن کی جانب سے ایف بی آر کی اناملیز کمیٹی کے سامنے اس غلطی کی نشاندہی کے بعد اناملیزکمیٹی نے فیصلہ آنے تک کمرشل امپورٹرز کو پارٹ3(فنشڈ گڈز) کے لحاظ سے 5.5فیصد انکم ٹیکس کی بجائے کیمیکلز و ڈائز کے خام مال پر2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کی اجازت دی تھی ۔

علاوہ ازیں سیکشن81کے تحت 3.5فیصد کا پے آرڈر جمع کروانے کی بھی ہدایت کی گئی تھی اور یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ فیصلہ آنے کے بعد پے آرڈر واپس کردیا جائے گا نیز یہ پے آرڈرزکیش بھی نہیں ہوسکیں گے۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے مزید کہاکہ 2ماہ سے زائد کاعرصہ گزر گیا مگر اب تک اناملیز کمیٹی کی جانب سے کیمیکلز و ڈائز کے خام مال پر2فیصد انکم ٹیکس ادائیگی کی اجازت دینے پر عمل درآمد یقینی نہیں بنایا جاسکا جس کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز کی درآمدی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے اور ان کے لیے کرونا زدہ سنگین معاشی صورتحال میں درآمدی سرگرمیوں کو معمول کے مطابق جاری رکھنا دشوار ہوگیا ہے جبکہ برآمدی صنعتوں باالخصوص ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایز کو خام مال کی فراہمی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا انٹرنل آڈٹ، کھربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

مرزا ندیم بیگ نے چیئرمین ایف بی آر سے اپیل کی کہ وہ کرونا سے متاثرہ ملکی تجارت و صنعت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے میں مدد کریں اور ایسی پالیسی وضع کی جائے جو کاروبار کرنے کو مشکل بنانے کی بجائے آسانیاں پیدا کرنے کاباعث ہو تاکہ ملکی ایک بار پھر برق رفتاری سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو اورملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہوسکے۔

Related Posts