پاکستان کو بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والی درد اور بخار کی دوا پیناڈول کی کمی کا سامنا ہے، جبکہ دوسری جانب ملک میں ڈینگی کی وباء پھیلی ہوئی ہے، اس کے علاوہ ٹائیفائیڈ اور وائرل بخار بھی سر اُٹھا رہا ہے، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں آزمائشی وقتمیں ضروری اشیاء یا دوا کی قلت ہو گئی ہو۔ اس کی مثال ہم نے حالیہ سیلاب میں دیکھی ہے جس کے بعد اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) نے کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے علاقے کچی گلی سے 250,000 ذخیرہ شدہ پیناڈول گولیاں برآمد کر لیں۔جنہیں مہنگا کرکے بیچا جانا تھا۔ وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ یہ ذخیرہ اندوزی ملک میں پیناڈول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ DRAP نے کراچی کے علاقے کچی گلی میں میڈیکل مارکیٹ میں ایک کارروائی کے دوران 250,000 سے زائد پیناڈول کی گولیاں ضبط کی ہیں۔
دریں اثناء پیناڈول کی قلت کی ایک اور وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ کمپنی نے ٹیبلیٹ کی پیداوار قیمتوں میں اضافے کو مسترد ہونے کے بعد بند کردی ہے، فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (پی ایم اے) کا کہنا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے وزارت صحت کو سمری ارسال کی تھی جس میں قیمتوں میں فی گولی 2 روپے اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔ تاہم، وفاقی کابینہ نے سمری کو مسترد کر دیا۔نتیجے کے طور پر، کمپنی جو ایک ماہ میں 450 ملین گولیاں تیار کرتی ہے کی جانب سے گولیوں کی پیداوار روک دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیناڈول کی قلت کا مسئلہ کئی ماہ سے چل رہا ہے۔ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا دعویٰ ہے کہ مقامی مینوفیکچررز نے بین الاقوامی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے خام مال کی درآمد بند کر دی ہے، حکومت کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی اجازت دینے سے انکار کے باوجود وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ادویات کی تیاری ان کے لیے ناممکن ہو گئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ملک میں پیناڈول کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے، کیونکہ ملک اس دوران سیلابی صورتحال سے دوچار ہے، جبکہ ڈینگی کی وباء نے بھی سر اُٹھا لیا ہے۔