واشنگٹن: امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کیتھ ایف میکنزی نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ اور داعش دوبارہ فعال ہوسکتی ہے۔ جنرل میکنزی کا کہنا تھا کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد دہشت گردوں سے پاکستان کوخطرہ ہے۔
امریکی جنرل میکنزی نے پینٹاگون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ اورداعش دوبارہ فعال ہوسکتے ہیں جو خطے کے ملکوں خاص طور پر پاکستان کے لیے شدید تشویش کی بات ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ امریکی جنرل کیتھ ایف میکنزی نے کہا ہے کہ افغانستان میں استحکام خطے کے تمام ملکوں کے مفاد میں ہے۔ تاہم اگر دباؤ برقرار نہ رکھا گیا تو القاعدہ اور داعش افغانستان میں دوبارہ منظم ہو سکتی ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
امریکی جنرل کیتھ ایف میکنزی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان تنظیموں کو افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اگر طالبان مستقبل میں افغان حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں تو وہ اپنے وعدے کی پاسداری کریں گے اور اپنی بات پر قائم رہیں گے۔
امریکی جنرل نے کہا کہ ابھی ہم یہ نہیں جانتے کے افغان حکومت کی شکل کیا ہوگی کیونکہ طالبان نے افغانستان کے امن مذاکرات میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور یہ مذاکرات عارضی طور پر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔اگر مذاکرات شروع ہوجاتے ہیں تو کچھ کہا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کو واپس بلا لیا جائے،کیونکہ امریکی فوج کے افغانستان میں موجودگی کے دوران بڑی تعداد میں جانی اور مالی نقصان ہوچکا ہے۔