پاکستان میں آئی ٹی شعبے کو بار بار انٹرنیٹ کی بندشوں کی وجہ سے شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے، جس کی مالیت ایک گھنٹے میں 10 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کا 15 ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کا ہدف حاصل کرنا مارکیٹ تک رسائی، بنیادی ڈھانچے کے استحکام، معاون ٹیکس پالیسی، اور ہنر مند افرادی قوت پر منحصر ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر حکومت مارکیٹ تک رسائی کے لیے صرف ایک ڈالر خرچ کرتی ہے تو اس کے بدلے 49 ڈالر کی واپسی ہوتی ہے، جیسا کہ گزشتہ تین سالوں کے اعداد و شمار سے ظاہر ہے۔
انہوں نے آئی ٹی شعبے کی نمایاں ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ برآمدات میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ فی الحال پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کا 55 فیصد حصہ امریکا اور 20 فیصد حصہ یورپ کو جاتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ برانڈنگ پر زیادہ توجہ دی جائے تاکہ شعبے کی اصل صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکے۔
صارفین ہوشیار! 2025 میں ان موبائل فونز پرواٹس ایپ نہیں چلے گا
انٹرنیٹ بندشوں کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے تشویش ناک اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق شعبے میں شامل 99 فیصد کمپنیوں نے سروس میں خلل کی شکایت کی، اور 90 فیصد مالی نقصان کا سامنا کر چکی ہیں۔ انہوں نے ایک حالیہ مثال دی جس میں انٹرنیٹ کی بندش کے دوران ایک کال سینٹر کو 20 لاکھ ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
ٹیکس پالیسیز پر بات کرتے ہوئے سجاد مصطفیٰ سید نے کہا کہ آمدنی پر ٹیکس عائد کرنا صنعت پر بڑا بوجھ ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آئی ٹی شعبے کی ترقی، ترسیلات زر میں اضافے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس مراعات فراہم کرے۔
سجاد مصطفیٰ سید نے ڈیٹا سیکورٹی کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر مفت ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس کے خطرات کے بارے میں انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ ان خطرات کو کم کرنے کے لیے ایک محفوظ اور صنعت دوست وی پی این سروس ماڈل اپنائے۔