کراچی: پاکستانی کھلاڑیوں نے 25 سے 28 فروری 2023 تک بنکاک، تھائی لینڈ میں Ju-Jitsu ایشین یونین (JJAU) کے زیراہتمام منعقد ہونے والی 7ویں ایشین جو جوجٹسو چیمپئن شپ 2023 کے دوران چاندی کا تمغہ جیت کر اپنی زبردست مہارت کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان جوجٹسو فیڈریشن (پی جے جے ایف) کے جنرل سیکرٹری طارق علی کے مطابق اس میگا ایونٹ میں 30 ممالک سے کل 581 انٹری ہوئی تھی جبکہ پاکستان نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے صرف 3 کھلاڑیوں کو میدان میں اتارا۔
اسرا وسیم اور کائنات عارف نے ڈو ومین کی کیٹیگری میں چاندی کا تمغہ جیتا اور دلاور خان سنان اور اسرا وسیم نے ڈو مکس کیٹیگری میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ پاکستان جوجٹسو فیڈریشن کو ایشیا میں ڈو کیٹیگری میں بہترین تیسری نیشنل فیڈریشن کا ایوارڈ بھی ملا۔
انہوں نے کہا کہ PJJF نے ہمارے باصلاحیت کھلاڑیوں کی اس کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے ہر بین الاقوامی فورم پر ہمیشہ ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہمارے کھلاڑیوں نے یہ تمغے جیتے ہیں۔
ان کی محنت اور لگن سے تربیت رنگ لائی ہے، انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور یہ تمغے جیتے ہیں۔
انہوں نے پی جے جے ایف کے کوچز کی محنت اور عزم کو بھی سراہا جنہوں نے ٹیم کو تربیت دی اور اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا اور ہمارے چیمپئنز نے ایک بار پھر ہمارا فخر کیا ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ان کیٹیگریز میں اپنی تمام بہترین ایشیائی ٹیموں کو آؤٹ کلاس کیا اور شکست دی۔
انہوں نے کراچی سینٹر میں اس میگا ایونٹ کے لیے قومی تربیتی کیمپ فراہم کرنے پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کا بھی شکریہ ادا کیا کیونکہ یہ ہمارے قومی کھلاڑیوں کے لیے بہت مددگار رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے چمپئن شپ میں 30 انٹریز تھی جبکہ قازقستان اور تھائی لینڈ نے بالترتیب 70 اور 55 داخلے کیے تھے۔ ان کی ٹیموں کو حکام کی جانب سے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے 2006 سے 2017 تک ایشین چیمپیئن کی حیثیت سے اپنا ٹائٹل حاصل کیے رکھا، سہولیات یا مالی کمی کے باوجود اب بھی ہر ایونٹ میں تمغے لا رہا ہے جہاں بھی وہ شرکت کرتے ہیں جو کہ کافی ناقابل یقین ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان ویمنز ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 کیلئے کوالیفائی کرلیا
کھیل برادری سے گزارش ہے کہ ایسے کھیلوں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو ہماری قوم کے لیے تمغے اور نام روشن کر رہے ہیں۔ اگر اچھی سہولیات اور انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے تو یہ کھلاڑی پاکستان کو میڈل سٹینڈ پر ٹاپ پوزیشن پر لے جا سکتے ہیں۔