ملک میں غذائی عد تحفظ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو خوراک کے حوالے سے عدم تحفظ اور بحران کا شکار ہے، اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں آنے والے مہینوں میں اگر ملک میں معاشی اور سیاسی بحران شدت اختیار کرتا ہے توشدید غذائی عدم تحفظ میں اضافے کا امکان ہے، جس سے 2022 کے سیلاب کے نتائج مزید بڑھ جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں غذائی عدم تحفظ کی جن اہم وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سب سے اہم وجہ اقتصادی بحران ہے۔ بڑھتے ہوئے عوامی قرضوں، سکڑتے زرمبادلہ کے ذخائر، کمزور ہوتی کرنسی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث پاکستان ایک طویل مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ان سب کے باعث ملک کے لیے خوراک اور بجلی کی اہم سپلائیز درآمد کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ جس سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔ اقتصادی بحران سے گھرانوں کی خوراک اور دیگر ضروریات کی خریداری کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔

سیاسی عدم استحکام نے ملک کے شمال مغرب میں سلامتی کی صورتحال کو بھی متاثر کیا ہے، جہاں عسکریت پسند گروپ امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ملک قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، زلزلے، اور ٹڈی دل کے حملے کا بھی شکار ہے، جس کے زرعی صنعت، خوراک کی پیداوار، اور لاکھوں لوگوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ملک میں غذائی عدم تحفظ کے اثرات تشویشناک ہیں، کیونکہ یہ لاکھوں لوگوں خصوصاً بچوں، خواتین اور کمزور طبقات کی صحت، غذائیت اور بہبود کے لیے سنگین خطرات کا باعث ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 82 فیصد پاکستانی بچے اچھی خوراک سے محروم ہیں، جبکہ یہ ملک خطے میں غذائی قلت کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 43 فیصد پاکستانیوں کو مناسب خوراک میسر نہیں ہے اور پاکستانیوں کی اکثریت غذائیت سے بھرپور کھانے کی استطاعت نہیں رکھتی۔شدید غذائی عدم تحفظ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی چیلنج ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ملک میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت، انسانی ہمدردی کی تنظیموں، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی اور کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے مربوط اور ہمہ گیر اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

Related Posts