ٹیکساس: پارلیمنٹ کے اراکین اور ایک ماہر نفسیات پر مشتمل ایک پاکستانی وفد نے جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقا ت کی، ڈاکٹر عافیہ کی حالت دیکھ کر ارکان کی آنکھیں بھر آئیں۔
اس وفد میں سینیٹر بشریٰ انجم، سینیٹر طلحہ محمود اور ماہر نفسیات ڈاکٹر اقبال افریدی شامل تھے، جنہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر عافیہ صدیقی کے ساتھ تقریباً تین گھنٹے طویل ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے وفد کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا اور انصاف کی امید کا اظہار کیا۔
ٹرمپ پہلے ڈاکٹر عافیہ کو چھوڑدیں اور، حکومت کونسی شرائط پر عمران خان کی رہائی کیلئے تیار؟
عافیہ صدیقی کو 2010 میں افغانستان کی جیل میں امریکی اہلکاروں پر قتل کی کوشش اور حملے کے الزامات میں 86 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ اس وقت ٹیکساس کے فورٹ ورتھ میں ایک ہائی سیکورٹی جیل میں اپنی سزا کاٹ رہی ہیں۔
اس وفد کا دورہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پاکستان کی کوششوں کا حصہ ہے، جس نے بار بار امریکی حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کے کیس پر غور کریں اور اسے دوبارہ دیکھیں۔
پاکستانی وفد نے کانگریس کے اراکین اور ریاستی محکمہ کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی تاکہ عافیہ صدیقی کے کیس پر بات چیت کی جا سکے اور حکام کو انسانی بنیادوں پر اس کی رہائی کے لیے قائل کیا جا سکے۔
وفد نے صدر جو بائیڈن سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ 20 جنوری 2025 کو اپنے صدارتی دور کے اختتام سے پہلے عافیہ صدیقی کو رہا کردیں۔