پاکستان کی طرف سے بھارت کیخلاف جوابی کارروائی میں پاکستانی فضائیہ کے 40 سے زائد جنگی طیارے آپریشن “بنیان المرصوص” کے تحت بھارت کے خلاف ایک منظم اور غیر معمولی مشن پر روانہ کیے گئے جس میں شامل پائلٹس کو واضح ہدایات دی گئیں کہ ہر حال میں اہداف کو نشانہ بنانا ہے چاہے اس کے لیے اپنی جان ہی کیوں نہ قربان کرنی پڑے۔
ذرائع کے مطابق اس مشن میں شامل کئی پائلٹس نے اڑان بھرنے سے قبل اپنے اہلِ خانہ سے رابطہ کیا اور اُنہیں صاف الفاظ میں بتایا کہ یہ مشن کسی عام کارروائی کا حصہ نہیں بلکہ ایک “فدائی نوعیت” کا مشن ہے۔
اس حوالے سے دو پائلٹس کے حوالے سے شدہ اطلاعات ہیں کہ انہوں نے اپنی گفتگو میں “شہادت” کا واضح عندیہ دیا اور کہا کہ “ہم اس وقت تک بھارتی فضاؤں میں موجود رہیں گے جب تک ہدف مکمل طور پر تباہ نہ ہو جائے۔”
پاکستان پائلٹوں نے انڈیا پر حملہ کرنے سے پہلے ڈیتھ وارنٹ پر سائن کیے،
اللہ کی مدد سے ہمارے تمام پائلٹ انڈیا پر حملہ کر کے واپس لوٹ آئے ہیں، الحمد اللہ pic.twitter.com/rpNly3VvsB— Wahab Khan (@Itx_Wahab123) May 10, 2025
ان پائلٹس نے جانے سے قبل رسمی اجازت نامے پر دستخط کیے جو روایتی لحاظ سے “ڈیتھ وارنٹ” تصور کیے جاتے ہیں یعنی یہ ایک طرح سے شہادت کی رضامندی تھی، جو انہیں بطور سپاہی و مجاہد روحانی طور پر بلند کر دیتی ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق فضائیہ کے تمام یا بیشتر طیارے کامیابی سے اپنے مقررہ اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد بحفاظت اپنے اڈوں پر واپس لوٹ آئے۔ ان پائلٹس کے عزم، حوصلے اور جذبہ قربانی کی بدولت بھارت کی عسکری برتری کا تصور زمین بوس ہو گیا، اور دشمن کو زبردست دھچکا پہنچا۔
اس پورے آپریشن نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ پاکستانی افواج، خصوصاً فضائیہ، محض دفاعی نہیں بلکہ فیصلہ کن اور ہدف شکن کارروائیوں کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور جب مقصد ملکی سالمیت، قومی غیرت اور عوام کے تحفظ کا ہو، تو پاکستانی سپاہی موت سے نہیں ڈرتے بلکہ شہادت کو گلے لگانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔