”پاکستان پولیس قوم پہ تیرا احسان ہے”

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کافی دنوں سے میں سوچ و بچار میں تھا کہ کسی ایسے ادارے پر کالم لکھوں جس کو ہم آئے روز تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن اسکے باوجود وہ چوبیس گھنٹے ہماری خدمت پر مامور رہتے ہیں اور اپنا سکھ,چین اپنی خوشیاں سب کچھ برباد کردیتے ہیں، ہماری جائز و ناجائز تنقید کو بھی خندہ پیشانی سے سن لیتے ہیں۔ جی ہاں آج میں پاکستان کے جس ادارے کا ذکر کرنے جارہا ہوں جو جیسی بھی صورتحال ہو، حالات کیسے بھی ہوں اس ادارے نے ہمیشہ فرنٹ لائن پر آکر اپنی خدمات سرانجام دی ہیں اس ادارے کو ”محکمہ پولیس” کہا جاتا ہے اس ادارے کی خدمات اور شہداء کی قربانیاں بے مثال ہیں۔

ان گنت ہیں لیکن اپنے اس کالم میں فقط موجودہ کرونا وائرس سے پیدا ھونیوالی صورتحال پر بات کروں گا۔ کرونا وائرس کی وباء پھوٹتے ہی ہنگامی حالات کا اعلان کردیا گیا اور پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ وہ صورتحال تھی کہ کوئی حضرت کا سلام لیکر راضی نہیں تھا سب کرونا کے خوف سے ڈرے ھوئے تھے اس وقت پتہ ہے ھماری تنقیدوں کے نشتر سہنے والا محکمہ پولیس اپنی جان کی پروا کیے بغیر میدان میں آگیا اور لاک ڈاؤن کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کرنے لگا۔

ایک منٹ کیلئے ہم ان کی جگہ خود کو رکھ کر سوچیں کہ کیا انہیں موت سے ڈر نہیں لگتا کیا ان کی فیملی اور بال بچے نہیں ہیں کیا وہ کسی کی اولاد نہیں ہیں؟ ان سوالات کے جوابات خود ڈھونڈنے کی کوشش کریں اور جب جواب مل جائیں تو پھر جہاں بھی کوئی پولیس والا نظر آئے اسے کھڑے ہوکر سلیوٹ کریں اس کا شکریہ ادا کریں اور اگر ہوسکے تو ناکوں پر کھڑے اہلکاروں کیلئے کھانا یا کچھ لیکر جائیں انہیں سلام کریں اور ان کی خدمات کا اعتراف کریں۔

کرونا وائرس کے باعث پوری دنیا لاک ڈاؤن ہے۔ ہمارے ہمسائے ملک انڈیا میں جب لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تو انڈین پولیس نے انسانیت کی سرعام تذلیل کرتے ہوئے شہریوں کو ڈنڈے مارے اور ان پر تشدد کیا جبکہ دوسری طرف ہماری پولیس کے جوان ہاتھ جوڑ کر اور منتیں کرکے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی اپیل کرنے لگے۔ آخر کیا وجہ تھی کہ جس پولیس کو ہم اور آپ ظالم اور نجانے کیا کیا کہتے رہتے ھیں وہ ھمارے سامنے ہاتھ جوڑ کر منتیں اور ترلے کرکے ہمیں گھروں میں بھیج رہی تھی۔

اس منت اور ترلے کا نام انسانیت اور خدمت خلق ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ جب آپ کی حفاظت کیلئے ہم سڑکوں پر موجود ہیں جب ھم اپنا سکون اپنی نیند اپنی زندگی داؤ پر لگا رہے ھیں آپ تو بچو کم از کم آپ تو اپنی فیملی کے پاس رہو۔ ایک بار پھر سوال کروں گا خود سے اور آپ سے کہ کیا جب ھم ان پولیس والوں پر تنقید کررہے ھوتے ہیں تو ان کی یہ خدمات اور مہربانیاں ھمیں کیوں نظر نہیں آتیں۔ ایک دفعہ عید کی نماز پڑھی جارہی تھی سب نماز پڑھ کر باہر نکلے اور ایک دوسرے کو گلے لگانے لگے اس وقت ان نمازیوں کی حفاظت پہ مامور ایک بزرگ پولیس اہلکار نے سب کو گلے ملتے دیکھا اس کو بھی آس لگی کہ شاید یہ سب یا ان میں سے کوئی آکر میرے گلے لگے گا مجھے بھی عید کی مبارکباد دے گا سب نمازی ایک ایک کرکے چلے گئے وہ بزرگ اہلکار رونے لگے۔

کسی راہگیر نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ سینکڑوں کی تعداد میں نمازی تھے جو نماز عید ادا کرنے آئے اور میں اپنے بچوں اور فیملی کو چھوڑ کر ان کی حفاظت پہ مامور تھا تاکہ یہ سب بلا خوف و خطر نماز عید ادا کرسکیں یہ سب ایکدوسرے کو عید کی نماز کے بعد گلے ملے ہیں ایکدوسرے کو مبارکبادیں دی ہیں لیکن کسی نے مجھے مبارکباد نہیں دی,کیا میں انسان نہیں ھوں!! اس بزرگ پولیس اہلکار کیساتھ جسطرح ان نمازیوں نے کیا شاید ہم اور آپ نے بھی اسی طرح اپنے بہت سے محسنوں کو اگنور کیا ھوگا۔

خدارا ایک چھوٹا سا محبت بھرا جملہ ان کی سارے دن کی تھکان اتار دے گا پلیز ھم اور آپ جو ہر وقت پولیس پر تنقید کرتے کرتے نہیں تھکتے آئیں ہم سب ملکر اس محکمہ پولیس کا شکریہ ادا کریں ھم انہیں خراج تحسین پیش کریں کہ آپ ھمارے لیے اپنا سکون قربان کرتے ھیں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ھیں آئیں پولیس کے ان شہداء کا شکریہ ادا کریں جنکی وجہ سے اس ارض پاک میں امن و امان قائم ہے۔ اس کے علاوہ میں وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان اور چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کروں گا کہ محکمہ پولیس کی ڈیوٹی 12 گھنٹے کی بجائے 8 گھنٹے کی جائے۔

محکمہ پولیس کیلئے الگ ہاؤسنگ اسکیم اور ہسپتال بنائے جائیں اور دوسری تمام سہولیات کا اعلان کیا جائے۔ دن رات عوام کی خدمت پہ مامور قوم کے ان محسنوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس کیساتھ ساتھ میں اس محکمے سے التجا کروں گا کہ پلیز اس قوم نے آپ کے ذمے جو ذمہ داریاں لگائی ہیں ان کو ایمانداری سے پورا کریں کسی کو بیجا تنگ نہ کریں ایسے افراد جن سے کسی مجبوری کے تحت کوئی غلطی یا چھوٹا جرم سرزد ھوجائے جو سنگین نہ ھو ان کو بغیر سفارش کے چھوڑ دیں اسکی کونسلنگ کریں اسے سمجھائیں وہ آپ کے اخلاق سے متاثر ھوکر عادی مجرم بننے سے بچ جائے گا۔

آئیں پھر سب مل کر محکمہ پولیس کا شکریہ ادا کریں ان کی خدمات کا اعتراف کریں بطور معزز شہری قانون کا احترام کرتے ھوئے ھم ناکوں پر موجود اہلکاروں سے بحث و تکرار سے اجتناب کریں اور ان سے مکمل تعاون کریں وردی میں بھی ہم جیسا ایک انسان ہی ہے ہم سب بطور قوم یہ تہیہ کریں کہ ہمیں جہاں جہاں بھی پولیس اہلکار نظر آئے گا ہم کچھ دیر کیلئے رک کر مسکرہٹ بھرے اور تشکرانہ لہجے میں انہیں سلام کریں گے اور اپنے آپ سے یہ واعدہ کرتے ھیں کہ پوری قوم آپ کیساتھ ہے۔

Related Posts