واشنگٹن ڈی سی: امریکا کی ٹرمپ حکومت جاتے جاتے پاکستان کے خلاف بھی انتقامی کارروائیوں میں مصروف نظر آتی ہے، پاکستان کو تشویشناک ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے جس پر صحافیوں نے امریکی نمائندے سے بے شمار سوالات پوچھ لیے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی سفیرِ مذہبی آزادی سیموئل براؤن بیک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جواب دئیے۔ صحافیوں نے بھارت میں حالیہ مسلم کش فسادات اور مسئلۂ کشمیر کے معاملات کو پاکستان کی طرف سے عالمی سطح پر اجاگر کیے جانے کے باوجود بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل نہ کرنے پر سیموئل براؤن پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
پریس کانفرنس میں سیموئل براؤن بیک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی آزادی کمیشن بھارت کو شامل کرنے کی تجویز دے چکا تھا تاہم وزیرِ خارجہ نے تجویز کو قابلِ عمل نہیں سمجھا جس کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی آزادی کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھائے جانے کے باوجود بھارت کو واچ لسٹ میں بھی شامل نہیں کیا جا سکا۔ مائیک پومپیو کو بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال کا بخوبی علم ہے۔
صحافیوں نے امریکی سفیرِ مذہبی آزادی سے سوال کیا کہ ایک طرف بھارت نے امریکی کمیشن اراکین کے ویزے منسوخ کردئیے اور دوسری جانب امریکا بھارت کو واچ لسٹ میں بھی شامل نہیں کرسکتا؟ کیا اسے دوہرا معیار سمجھا جائے؟کیا امریکی حکومت ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہے؟ جس پر سیموئل براؤن کوئی تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ میں اسلاموفوبیا پر تشویش ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان