مطالبات تسلیم کرنے میں دیر، پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات میں تعطل

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی ایم ایف
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبات تسلیم کرنے میں دیر کے باعث پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات میں پیش رفت تعطل کا شکار ہے۔ معاشی ٹیم کو وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بھی احکامات کا انتظار ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات کا آغاز 4 روز قبل 18مئی کو ہوا، تاہم مسلسل 3 روز تک پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان میکرو اکنامک فریم ورک پر اختلافات نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک میں روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ 

معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے مابین ٹیکس اور محصولات، بجلی کی سبسڈی، بجٹ خسارے، اخراجات اور مہنگائی اور اقتصادی ترقی کے معاملات پر اتفاقِ رائے پیدا نہیں ہوسکا جس کی وجہ سبسڈی اور ٹیکس اقدامات کی مبہم صورتحال ہے۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے مابین مذاکرات بدھ کے روز تک جاری رہیں گے جبکہ فائنل راؤنڈ کا آغاز پیر سے ہوگا۔ آج وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل دیگر حکام کے ہمراہ دوحہ روانہ ہوں گے۔وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا بڑی منظوری کی منتظر ہیں۔

وزیرِ مملکت برائے خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم نے دو منظر نامے تیار کیے۔ پہلا منصوبہ مشکل فیصلوں کے نفاذ میں قیادت کی اجازت پر منحصر ہے۔ اگر منظوری نہ ملی تو دوسرا پلان اور ایک بیک اپ پلان بھی موجود ہے۔ مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جارہا ہے۔

تاحال حکومت وعدے کے باوجود مئی سے پیٹرولیم مصنوعات پر دی گئی سبسڈی واپس لینے میں ناکام رہی ہے جس پر ن لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ شریف برادران بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر تذبذب کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 

Related Posts