پاکستان نے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے، یہ اقدام بھارت کی جارحانہ کارروائیوں اور جنگی جنون پر مبنی اقدامات کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز شائع ہونے والی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پہلگام حملے کے بعد 24 اپریل کو پاکستان نے ابتدائی طور پر ایک ماہ کے لیے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی۔
اب اس بندش میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا سرکاری اعلان آج یا کل متوقع ہے جس کے بعد فضائی حدود سے متعلق خبردار کرنے والا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
اس بندش کے باعث بھارتی ایئر لائنز کو صرف ایک ماہ میں آٹھ سو کروڑ بھارتی روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اگر یہ پابندی برقرار رہی اور بھارتی حکومت نے ایئر لائنز کو مطلوبہ مالی امداد فراہم نہ کی تو ایئر لائنز کو اپنے آپریشن جاری رکھنے کے لیے غیر معمولی فیصلے کرنے پڑ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صرف ایندھن کے اضافی خرچ کی مد میں بھارتی ایئر لائنز کو پانچ سو کروڑ روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ مختلف ممالک کے لیے متبادل راستوں سے طویل پروازوں کی وجہ سے عملے کی تبدیلی، دوہرے لینڈنگ اخراجات، ایندھن بھرائی اور ایئرپورٹ فیسز کی مد میں روزانہ کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بوئنگ 777 طیارہ فی گھنٹہ تقریباً 6668 کلوگرام ایندھن استعمال کرتا ہے جبکہ ایئربس A319، A320 یا A321 طیارے اوسطاً 2400 کلوگرام فی گھنٹہ ایندھن خرچ کرتے ہیں۔
بھارت میں فی کلوگرام جیٹ ایندھن کی قیمت 0.82 امریکی ڈالر ہے، جس کے حساب سے صرف بوئنگ طیارے کی 75 گھنٹے کی اضافی روزانہ پرواز کا خرچ چار لاکھ دس ہزار ڈالر یومیہ تک جا پہنچا ہے۔ ایئربس طیاروں کی اضافی پروازوں کا روزانہ خرچ بھی تقریباً ایک لاکھ سینتالیس ہزار ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
بھارتی طیاروں کو اپنے طے شدہ روٹس کے بجائے 2 سے 4 گھنٹے طویل راستوں سے سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ حساب کے مطابق 150 گھنٹے کی اضافی پروازوں سے ایندھن کا مجموعی اضافہ پچپن کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے۔
ایئر انڈیا کو اس بندش سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، جس نے حکومت سے امداد کی اپیل بھی کی ہے۔ اس کے علاوہ اکاسا ایئر، اسپائس جیٹ، انڈی گو اور ایئر انڈیا ایکسپریس کی پروازیں بھی جزوی طور پر متاثر ہوئی ہیں۔
مجموعی طور پر، فضائی راستے کی بندش کے باعث دو سے تین ارب روپے کے اضافی اخراجات صرف 30 دن میں ہو چکے ہیں، جن میں ایندھن، عملے کی تبدیلی، اور ہوائی اڈوں پر لینڈنگ کے اخراجات شامل ہیں۔ یہ بندش دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے ہوئے آثار کی عکاسی کرتی ہے۔