پاکستان انگلینڈ سیریز ، خوبیاں اور خامیاں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس میں کمی اور لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ ایک بار پھر اپنے ٹریک پر آگئی ہے۔ گذشتہ روز، میزبان انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو زبردست شکست دی اور کورونا وائرس کی پابندیوں کے بعد ٹیسٹ میچ کی پہلی سیریز جیتی۔ انگلینڈ ویسٹ انڈیز کے ساتھ کھیلی گئی سیریز کے فوری بعد پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گا۔

اب ہم موجودہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کی اچھائیوں اور کمزوریوں کو دیکھ چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھی اچھائیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے، انگلینڈ کے حالات میں پاکستان کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیکن کورونا وائرس پالیسی کے باعث پاکستان کی ٹیم 29 جون کو انگلینڈ پہنچی تھی اور اس سیریز کے لئے پریکٹس کرنا شروع کردی تھی۔

پاکستان نے انگلینڈ میں دو انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ کھیلے اور انہیں اب انگلینڈ کے حالات اور موسم کے مطابق اپنے آپ ڈھال لینا چاہئے، یہ پریکٹس سیشن پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے ایک عمدہ ورزش اور فائدہ مند ثابت ہوا۔

ابٹیم مینجمنٹ کے لئے پہلے ٹیسٹ کے لئے صحیح بلے باز وں اور بولر زکا انتخاب کرنا آسان ہونا چاہئے۔ ٹیم مینجمنٹ کو آسانی سے اندازہ لگالینا چاہئے کہ بولروں اور بلے بازوں میں کون بہتر ہوگا اور کن کھلاڑیوں نے کنڈیشنز کے ساتھ اپنے آپ کوایڈجسٹ کرلیا ہے، یہ ایک پلس پوائنٹ ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایک اور سب سے بڑی طاقت اور فائدہ اس کا تجربہ کار کوچنگ اسٹاف ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے یونس خان کو بیٹنگ کوچ اور مشتاق احمد کو اسپن بولنگ کوچ بھیجنے کا ایک عمدہ فیصلہ کیا تھا۔ جب بھی کھلاڑیوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے وہاں کوچنگ کا عملہ موجود ہوگا۔

پاکستان کی درمیانی بیٹنگ لائن بھی مضبوط ہے، جس کی مدد سے ٹیم کو رینکنگ نمبر پر اوپر آنے مددمل سکتی ہے، اظہر علی، بابر اعظم، اور اسد شفیق تجربہ کار اور اچھے انداز میں کھیلنے والے کھلاڑی ہیں۔ ان تمام بلے بازوں کو اگر وہ انگلینڈ کو مات دینا چاہتے ہیں تو پرفارم کرنا پڑے گا۔

پاکستان کی ینگ باؤلنگ سائیڈ، جس کی پوری دنیا تعریف کرتی ہے، ٹیم کی سب سے بڑی طاقت ہوگی۔ شاہین شاہ آفریدی، نو عمر نسیم شاہ، محمد عباس اور ان فارم میں سہیل خان پاکستان کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

اگر ہم ان کمزوریوں کے بارے میں بات کریں تو پہلی بات جو ہمارے ذہن میں آتی وہ ہے ناتجربہ کاری۔ ہماری سب سے بڑی کمزوری ناتجربہ کاری ہے۔ اگر پاکستان بڑا اسکور چاہتا ہے تو ابتدائی بلے بازوں کو پرفارم کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر، دباؤ مڈل آرڈر پر پڑ جائے گا اور ان کے لئے مشکل ہوجائے گا، انگلینڈ کا تیز رفتار بولنگ اٹیک اس وقت دنیا کا سب سے بہترین اٹیک ہے، جو اوپنرز پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔

دوسری کمزوری یہ ہے کہ پاکستان میں اسپن بولنگ کا فقدان ہے، ٹیسٹ میچوں میں سے ایک میچ اولڈ ٹریفورڈ میں ہوگا۔ اس پچ کی حالت قدرے تھوڑی مختلف ہے اور وہاں اسپنرز کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔ اور پاکستان کے پاس ایک ہی بہترین آپشن ہے، وہ ہے یاسر شاہ۔

دوسری جانب کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث پاکستان مسابقتی کرکٹ سے طویل عرصے سے دور ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم پر اس کا بڑا گہرا اثر ہوگا۔ اور اگر پاکستان پہلا میچ جیتنے میں ناکام رہا تو سیریز جیتنے کے امکانات کم ہوجائیں گے۔
 

Related Posts