اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے بحران کی مد میں 1 ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں رواں مالی سال کے ماہ نومبر میں ایشیائی بینک سے منظوری بھی حاصل کی جائے گی۔
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان کی زیر صدارت سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں 11 ارب روپے کے پانچ منصوبوں کے ساتھ ساتھ 1 ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔قرض کی منظوری مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھانے کی خصوصی پالیسی کے تحت دی ہے جبکہ وفاقی وزارتِ خانہ نے اس فیصلے کی سمری متعلقہ اتھارٹی کو بھجوا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کا اہم اقدام، بڑی دکانوں پر انوائس مانیٹرنگ سسٹم لایا جائے گا
اجلاس کے دوران ای سی این ای سی کو 25 ارب روپے کے دو منصوبے شروع کرنے کی سفارش کی گئی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے باضابطہ طور پر ایس پی بی ایل کے ذریعے قرض دینے کی درخواست کی جائے گی۔
قرض کی منظوری ایشیائی ترقیاتی بینک کا بورڈ دے گا۔ کرائسس رسپانس لون کی مدمیں لیا جانے والا یہ قرض ملکی تاریخ میں پہلی بار لیا جارہا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے ایک ارب ڈالر کے ہنگامی قرض کے ساتھ کچھ شرائط بھی عائد کی گئی ہیں جن میں مالی استحکام، قرضوں کی واپسی کے لیے محتاط طریقہ کار، معاشرتی اصلاحات اور سخت سے سخت حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا شامل ہے جبکہ لچکدار شرحِ تبادلہ اور شعبہ توانائی میں اہم اصلاحات کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے باعث پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد کافی حد تک بحال ہوا ہے اور آئندہ مالی سال میں غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2020ء میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 12 فیصد تک رہے گی جبکہ آئی ایم ایف میں جانے کا فیصلہ پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر میں اضافہ کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرم کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہوا۔ایشیائی ترقیاتی بینک