پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے، موڈیز کی پیش گوئی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیویارک: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔

مالیاتی ریٹنگز کے عالمی ادارے موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے، کیوں کہ جون کے بعد مالیاتی مواقع انتہائی غیر یقینی ہیں۔

سنگاپور میں موڈیز کے تجزیہ کار گریس لیم کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان رواں مالی سال اپنی بیرونی ادائیگیوں کو پورا کرے گا، تاہم جون کے بعد پاکستان کے پاس فنانسنگ کے آپشنز انتہائی غیر یقینی ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان اپنے انتہائی کمزور ذخائر کی وجہ سے ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔

موڈیز انویسٹرز کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے سخت تگ و دو کررہا ہے، یہ پروگرام حکومت کی جانب سے قرض کی کچھ شرائط کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کے بعد رک گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لاہور میں آٹے کی فی کلو قیمت میں مزید اضافہ، 20 کلو کا تھیلا 2800 روپے کا ہوگیا

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ روان برس پاکستان میں ہونے والے انتخابات سے قبل سیاسی عدم استحکام آئی ایم ایف سے قرضے میں تاخیر کے خطرے میں اضافہ کررہا ہے، کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان حکومت اور پاک فوج کے خلاف پیچھے ہٹتے دکھائی نہیں دے رہے۔

موڈیز کے تجزیہ کار گریس لیم گزشتہ روز ایک ای میل کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر جو 4.5 ارب ڈالر ہیں انتہائی کم ہیں اور صرف ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں، تاہم جون کے بعد بھی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت سے دیگر کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے اضافی مالی اعانت میں مدد ملے گی، جس سے ڈیفالٹ کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ وصولیوں اور قابل استعمال ذخائر کے تناسب سے پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ مالی سال 2024 میں 139.5 فیصد تک بڑھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 2023 میں 133 فیصد تھا۔

Related Posts