پاکستان کی مسلح افواج ہر میدان میں دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

DG ISPR
DG ISPR

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ بھارت اندرونی شورش سے توجہ ہٹانے کے لیے کھیل کھیل رہاہے، پاکستان کی مسلح افواج ہر میدان میں دفاع وطن کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار بابر کا کہنا تھا کہ اگر خطرے میں جنگ چھڑی تو اس کے بے قابو نتائج ہوں گے، بھارتی اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات درپیش ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان پر بھارت نے دن کی روشنی میں حملے کی کوشش کی، اندورنی انتشارسے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت جو کھیل کھیل رہا ہے پاکستان کو اس کا مکمل ادراک ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت نے ایل او سی پر سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں، بھارت کی اشتعال انگیزیاں خطے کے لیے بھی خطرہ ہے،پاکستان کو ایل او سی پر بھارت کی طرف سے خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27 فروری کا دن تاریخ میں روشن باب ہے، تمام غازیوں کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،پاک فوج نے دن کی روشنی میںدشمن کو موثر جواب دیا، دشمن کے 2 لڑاکا طیارے مار گرائے اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی اسی بھوکلاہٹ کے دوران بھارت نے اپنا ہی ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا، ہم نے ناصرف وطن کی سرحدوں کا کامیاب دفع کیا بلکہ دشمن کے عزائم کو بھی خاک میں ملایا۔

ان کا کہنا تھا کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی جنگیں حب الوطنی، عوام کے اعتماد اور سپاہ کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں، اللہ کے شکر سے افواج پاکستان قوم کے غیرمتزلزل اعتماد پر اس عزم کے ساتھ پوری اتری۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اندرونی شورش سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت کھیل کھیل رہاہے، رواں سال بھارت ایل او سی کی 384 خلاف ورزیاں کر چکا ہے جس کے نتیجے میں 2 شہری شہید اور 30زخمی ہوچکے ہیں۔

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 2 ایٹمی طاقتوں میں جنگ کی گنجائش نہیں ہوتی، اگر خطے میں جنگ چھڑی تو اس کے غیرمعمولی نتائج نکلیں گے، اگر پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کیا گیا تو مسلح افواج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 27 فروری کا دن مسلح افواج کے مؤثر ردِ عمل کی یاد دلاتاہے۔آئی ایس پی آر

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے تمام بیانات کو سنجیدگی سےدیکھ رہے ہیں اور بھارت کی تمام تیاریوں پر بھی نظررکھے ہوئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ امن کا راستہ اپنایا جائے، یہ طے ہے کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کیلئے تیار ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے 1947 میں ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا، بھارت نے 73 سال سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت کے غیرقانونی اور غیراخلاقی اقدام سے مقبوضہ کشمیر کی پہلے سے متنازع حیثیت کو اقوام متحدہ کی قراردوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید خراب کردیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے گزشتہ 207 روز سے کشمیریوں پر زندگی تنگ کر رکھی ہے،وہاں زندگی پوری طرح مفلوج ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کورونا وائرس سےمتعلق وزارت صحت بہتر طریقے سے کام کررہی ہے تاہم اس معاملے میں مدد کے لیے تیار ہیں ، پاکستان میں کورونا وائرس کے صرف 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ ارد گرد تمام ممالک میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا پاکستان سے زیادہ کوئی بھی خواہاں نہیں ہو سکتا، افغان مفاہمتی عمل پر کرنا دفتر خارجہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے لیکن میری معلومات کے مطابق افغان مفاہمتی عمل کسی بھی قسم کے تعطل کا شکار نہیں ہے۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، ہمارے بہت دیرینہ اور اچھے تعلقات ہیں اور جہاں تک اس امن معاہدے کی بات ہے تو پاکستان نے اس معاہدے میں سہولت کردار ادا کرنے کے لیے اپنی بہترین کوشش کی۔

Related Posts