پی ٹی آئی کی زیرقیادت وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسزکی تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تذبذب کا شکار وزیر اعظم عمران خان اب بھی مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں ہیں تاہم ملک میں لاک ڈائون پندرہ روز سے جاری ہے، پاکستان میں صحت کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ اس قدر تعداد میں سامنے آنے والے کیسز سے نمٹ سکے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک میں جاری کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے سخت اقدامات کررہی ہیں لیکن پاکستان جیسے ممالک میں جہاں جمہوری طرز حکمرانی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ابھی تک کام جاری ہے ، سویلین حکومتیں بہتر پابندیاں عائد کرنے کے لئے بہت زیادہ دباؤ میں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ احتیاط ہی اس جان لیوا بیماری سے بچنے کا واحد راستہ ہے تاہم پاکستان میں لوگوں نے ابھی تک اس سنگین وباء کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔
ملک میں ابھی بھی جمعہ کے اجتماعات کا سلسلہ جاری ہے اور تبلیغی جماعت کے مبلغین اپنے مذہبی اجتماعات کا انعقادکررہے ہیں جو کورونا وائرس کے پھوٹ پڑنے کا بنیادی راستہ بن گیا ہے۔
یہ بات روز روشن کی طرح نمایاں ہے کہ ہر طرح کی اجتماعات کورونا وائرس کو پھیلانے کے لئے ذمہ دار ہیں لہٰذا کورونا وائرس کے پھیلنے پر قابو پانے اور لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اجتماعی نماز اور لوگوں کے جمع کرنے پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
بہت سارے ریاستی اداروں میں ایمان بھی سب سے کمزور کڑی ہے،مذہبی حلقے اب اس بحران میں حکومت کے اعصاب کی جانچ کر رہے ہیں۔
گذشتہ جمعہ کو حکومت سندھ نے ایک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا جس میں لوگوں کو نماز کے لئے گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن کراچی کے لیاقت آباد کے شہریوں نے جمعہ کی نماز پر پابندیاں نافذ کرنے پر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا،اس کے بعد علاقے کی ایک سڑک پر اجتماعی دعا کی گئی۔
پاکستان کے عوام وفاقی اور سندھ حکومت کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اورہدایت یا حفاظت احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کررہے ہیں۔ عوامی اجتماعات کی اس طرح کی کارروائیوں اور حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی سے کورونا وائرس کی وبا میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
کورونا کی وباء کے خطرات کو کم سے کم کرنے کے لئے سرکاری ہدایتوں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ وقت ہے کہ آپ اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں اور دوسروں کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھی مدد کریں۔