اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’انتہائی اہم‘ قرار دی گئی 60 سے زائد ادویات پاکستانی مارکیٹوں میں دستیاب نہیں یا قیمتوں، کنٹرولڈ خام مال خریدنے کی منظوری میں تاخیر یا دوائیوں کے استعمال سے روکنے کے بین الاقوامی انتباہوں کے باعث ان کی فراہمی کم ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ادویہ ساز کمپنیوں کا کہنا تھا کہ کچھ ادویات اس لیے بھی دستیاب نہیں کیوں کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں پر دوائیں تیار کرنا ان کے لیے قابلِ عمل نہیں۔
ڈریپ نے بتایا کہ انتہائی اہم اور مارکیٹ میں کم دستیاب ادویات پر کمیٹی قائم کردی ہے جو ان کی دسیتابی یقینی بنائے گی، اس کمیٹی میں اسٹیک ہولڈرز مثلاً فارما بیورو اور پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکررز ایسوسی ایشن(پی پی ایم اے) شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان، عالمی ادارہ صحت کی تیار کردہ 3 سو 50 ضروری ادویات کی فہرست پر عمل کروانے کا پابند ہے۔یہ فہرست 1994 میں بنائی گئی تھی جس پر متعدد مرتبہ نظر ثانی کی گئی تاہم اس میں موجود کئی ادویات مارکیٹ میں موجود نہیں۔
ڈریپ نے فارما سوٹیکل ایسوسی ایشن کو تحریری طور پر مارکیٹ میں 60 ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
پی پی ایم اے کی جانب سے ڈریپ کو ارسال کردہ دستاویز کے مطابق اکثر معاملات میں ادویات کی تیاری ناممکن ہوگئی ہے جبکہ دیگر ادویات مارکیٹ سے ڈریپ کی بے حسی کے باعث غائب ہوئیں۔
آنکھ کے موتیا، ایپیلیپسی، بلندی سے خراب ہونے والی طبیعت اور پٹھوں کا مفلوج ہوجانے کی ادویات مارکیٹ میں اس لیے دستیاب نہیں کہ ڈریپ نے فروری 2019 میں ان کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
دستاویز کے مطابق دماغ کے جھٹکوں کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والی فینوبیربیٹن، کوٹہ ا?ئٹم کی کمی کے باعث دستیاب نہیں جو حکومت کی منظوری کے بغیر فروخت نہیں کی جاسکتی۔
اس کے علاوہ قیمت کے مسئلے کی وجہ سے ایٹروپائن انجیکشن بھی دستیاب نہیں جو اینستھیزیا دینے سے قبل دل کی دھڑکن نارمل رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اس کے ساتھ گلوکوما کے لیے استعمال ہونے والے میڈیکیئر پائن ا?ئی ڈراپس بھی دستیاب نہیں۔
اس ضمن میں فارما بیورو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ ٹیمی حق نے بتایا کہ وزارت صحت نے انہیں 18 ادویات کی فہرست ارسال کر کے دعویٰ کیا کہ یہ دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: مریضوں کو طبی سہولیات اور ادویات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائیں، ڈاکٹر ظفر مرزا