شدید دھند اور آلودگی کی وجہ سے پنجاب حکومت نے ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد جیسے شہروں میں 17 نومبر تک تمام آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کی جاری کردہ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 500 کی خطرناک سطح سے تجاوز کر چکا ہے، جو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آلودگی کم کرنے کی تمام کوششوں کے باوجودخطے میں سانس کی بیماریوں، الرجی، آنکھوں کی جلن اور آشوب چشم جیسے مسائل میں شدید اضافہ ہوا ہے۔
یہ پابندیاں پنجاب ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1997 کے سیکشن 6کے تحت نافذ کی گئی ہیں جو حکومت کو عوامی صحت اور ماحول کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:
1۔آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر مکمل پابندی: اس میں کھیلوں کے مقابلے، نمائشیں، تہوار، اور آؤٹ ڈور کھانے پینے کی سرگرمیاں شامل ہیں۔
2۔کاروبار کے اوقات میں کمی: دکانیں، بازار اور شاپنگ مالز رات 8 بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔
3۔مذہبی تقریبات کی استثنیٰ: مذہبی اجتماعات اور جنازے و دیگر اہم مذہبی رسومات کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
4۔ضروری خدمات کی اجازت: فارمیسی، میڈیکل اسٹورز، کریانہ کی دکانیں، دودھ کی دکانیں، بیکریاں اور دیگر ضروری کاروبار رات 8 بجے کے بعد بھی کھلے رہ سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز اپنے کریانہ اور فارمیسی سیکشنز کو پابندی کے بعد بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ ضلعی ڈپٹی کمشنر مزید چھوٹ بھی دے سکتے ہیں اگر ضروری سمجھی جائے۔
یہ پابندیاں 11 نومبر سے 17 نومبر تک نافذ رہیں گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 188 کے تحت جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پنجاب میں دھند اور آلودگی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے اور سردی کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی لاہور مسلسل دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا جا رہا ہے۔
ملتان میں فضائی معیار “خطرناک” سطح پر پہنچ گیا ہے جس سے رہائشیوں کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ دیگر اضلاع، بشمول بہاولپور اور راجن پور بھی اس شدید دھند سے متاثر ہوئے ہیں۔
آلودگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر گزشتہ ہفتے لاہور میں بھی اسی طرح کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن میں اسکولوں کی بندش اور پارکوں و دیگر کھلی جگہوں تک رسائی پر پابندیاں شامل ہیں۔
پنجاب بھر میں پھیلتی اس دھند کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکام نے صحت کے بگڑتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔