کراچی میں اورنگی ٹاؤن پروجیکٹ میں مبینہ طور پر جعلی دستخطوں سے اربوں روپے کی سرکاری اراضی، رفاعی پلاٹس اور برساتی نالوں کی فروخت کا انکشاف سامنے آیا ہے جس سے اعلیٰ حکام لاعلم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سابق ڈپٹی میئر کی سرپرستی میں اورنگی پراجیکٹ کے افسران نے پی ڈی اورنگی کے جعلی دستخطوں سے اربوں روپے کی سرکاری اراضی، رفاعی پلاٹس اور برساتی نالے فروخت کردئیے، پی ڈی اورنگی رضوان خان کے جعلی دستخطوں سے اب تک تحقیقاتی ادارے اور خود پی ڈی بھی لا علم ہیں۔
پروجیکٹ اورنگی ٹاؤن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعبہ ڈیویلپ ایریا ایس ایم جاوید، ڈپٹی ڈائریکٹر شعبہ کچی آبادی عقیل احمداور غیر قانونی تعینات سرویئر عبدالمنان گزشتہ کم و بیش 10سال سے غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہیں۔لیز کی کئی فائلوں پر اپنے دستخطوں کو جعلی قرار دے کر کر سابق پی ڈی اورنگی رضوان خان نے منسوخ کردیا۔
سابق پی ڈی اورنگی کا کہنا ہے کہ یہ دستخظ میرے نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپنے جعلی دستخطوں اور جعلی دستاویزات کے حوالے سے رضوان خان پہلے ہی اینٹی کرپشن اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو خط لکھ چکے تھے ، تاہم تحقیقاتی اداروں نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
مبینہ بد عنوانی میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب سابق ڈپٹی میئر ارشد حسن نے اس سے قبل کے ایم سی کی لینڈ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئر مین کی حیثیت سے لینڈ کے معاملات میں مداخلت شروع کی اور پھر ڈپٹی میئر کی حیثیت سے منتخب ہو کر اورنگی کے رفاعی پلاٹ اور نالے بھی فروخت کروادیے۔
اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا، سابق ڈپٹی میئر ارشد حسن کے رویے، دھونس اور دھمکیوں کے باعث پی ڈی اورنگی رضوان خان دباؤ کا شکار ہو کر شدید بیمار ہوئے جنہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔رضوان خان کی بیماری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈپٹی میئر ارشد حسن کی سرپرستی میں غیر قانونی سرگرمیاں شروع کردی گئیں۔
مذکورہ افسران ایس ایم جاوید ، عقیل اور منان نے گرین بیلٹس اور نالوں کوبھی نہیں بخشا۔ با خبر ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن سیکٹر 9 ، 11 اور 13سے گزرنے والے ایک وسیع( اورنگی) برساتی نالے کی چوڑائی جو 300 فٹ تھی اسے کے ایم سی کے ترقیاتی کام کے نام پر دیواریں اٹھا کر 15 سے 20 فٹ کر دیا گیا اور اطراف میں پلاٹنگ کر دی گئی۔
باخبر ذرائع کے مطابق جرمن اسکول ، الطاف نگر اور گلشن ضیاء سمیت مختلف علاقوں میں گرین بیلٹ ختم کر کے وہاں قیمتی اراضی کو چائنہ کٹنگ کی نذر کر دیا گیا۔ سیکٹر 9 میں جہاں کمرشل پلاٹ کی قیمت ایک کروڑ سے زائد بنتی ہے، وہاں منان نامی جعلی افسر نے لاکھوں روپے وصول کر کے قیمتی پلاٹ 20 لاکھ روپے فی پلاٹ کے حساب سے ٹھکانے لگا دیے۔
ذرائع کے مطابق منان نے ہی سائٹ کے علاقے میں جو اورنگی پروجیکٹ کا حصہ نہیں ہے وہاں بھی ایس ٹی 14 پر جعلی لیز اور الاٹمنٹ کے ذریعہ 20 لاکھ فی پلاٹ کے حساب سے 35 پلاٹ ٹھکانے لگا دیے۔ذرائع کے مطابق ایس ایم جاوید کا گلبرگ کراچی میں شاندار بنگلہ ایک سال قبل 4 کروڑ میں خریدا گیا تھا۔
اسی طرح ایک سال پہلے ایس ایم جاوید ایک اراضی کی بندر بانٹ میں شدید ناراض ہوا تو عقیل نے مبینہ طور پر 25 لاکھ مالیت کی گاڑی تحفہ کے طور پر پیش کر کے جاوید کو منایا تھا۔جعلی لیزوں اور الاٹمنٹ میں پی ڈی کے جعلی دستخطوں کے انکشاف کے بعد اورنگی ٹاون کے 5 لاکھ پلاٹس کی لیز مشکوک ہو گئی ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر جاتے جاتے ارشد حسن کی فرمائش پر پی ڈی رضوان خان کو عہدے سے ہٹا گئے تھے اس میں بھی ایک وسیع قطع اراضی جو رفاعی مقاصد، پارک اور اسپتال کی جگہ تھی اسے ارشد حسن من پسند افراد کو فروخت کروانا چاہتے تھے جس سے رضوان خان نے انکار کردیا۔
بدعنوانی کے راستے میں رکاوٹ بننے کی پاداش میں پی ڈی رضوان خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جن کی جگہ بدنامِ زمانہ افسر شارق پی ڈی اورنگی تعینات ہیں جن کی سرپرستی میں اربوں روپے کے پلاٹس ٹھکانے لگانے کے بعد بھی مزید غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر خاتون سے زیادتی، سی سی پی او لاہور کی معذرت