سندھ میں او پی ایس افسران کی تعیناتی چیلنج، سیکریٹری بلدیات عدالت طلب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ops officers appointments challenge in sindh high court

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : سندھ کے محکمہ بلدیات نے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا کھیل بنا لیا ، درجنوں افسران کو حال ہی میں او پی ایس تعینات کر دیا گیا ہے ۔سندھ ہائی کورٹ نے من پسند افسران کی او پی ایس تعیناتی کے خلاف آئینی پٹیشن منظور کرتے ہوئے سیکریٹری بلدیات اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کا حکم جاری کردیا۔

بلدیاتی اداروں کے اہم عہدوں پر او پی ایس افسران کی تعیناتی کے خلاف ایڈوکیٹ امتیاز سولنگی کے توسط سےکراچی کے شہری غلام حسین کی آئینی پٹیشن نمبر C.P.No.D-5842-2020 میں سیکریٹری بلدیات اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ کو عدالت نے یکم دسمبر کو طلب کرلیا ہے۔

پٹیشنر غلام حسین نے 9 فریقین کو عدالت میں طلب کرنے کے لیے استدعا کی تھی ، عدالت نے تمام فریقین کو یکم دسمبر کو طلب کر لیا ہے جبکہ سیکریٹری بلدیات کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حال ہی میں میونسپل کمشنر بلدیہ غربی کے گریڈ 19 کے عہدے پر18ویں گریڈ کے غلام سرورراھپوٹوکو تعینات کیا گیا ہے۔گریڈ 19 کے میونسپل کمشنر بلدیہ ملیر کے عہدے پرایس سی یو جی سروس کے گریڈ 18 کےسید جواد حسین کو تعینات کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ملیر گریڈ 18 کے عہدے پر مسرور احمد خشک گریڈ 17 کو تعینات کیا گیا ہے۔خاوند بخش ڈومکی گریڈ 11 کا ملازم ہے اسے گریڈ 16 کے عہدے پر ٹاؤن افسر ، ٹاؤن کمیٹی چمبڑ تعینات کردیا گیا ہے جبکہ 16 گریڈ کے مقصود جتوئی ایس سی یو جی افسر کو چیف میونسپل افسرمیونسپل کمیٹی کے گریڈ 18 کے عہدے پرکندھ کوٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔

یہ وہ عہدے ہیں جو او پی ایس تعیناتی کے خلاف آئینی پٹیشن میں چیلنج کیے گئے ہیں ، محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ اور محکمہ بلدیات سندھ سمیت ایس جی اے اینڈ سی ڈی کی جانب سے سندھ سرکار میں درجنوں افسران آج تک او پی ایس تعینات ہو رہے ہیں ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے متعدد فیصلوں اور احکامات کے باوجود سندھ سرکار کی جانب سے توہین عدالت اب محبوب مشغلہ بنتا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:پیپلز لیبر یونین بلدیہ شرقی کے معطل عہدیداروں پر غیر قانونی سرگرمیوں کا الزام

اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عدالتی فیصلوں اور احکامات کو نظر انداز کرنے والے افسران کے خلاف عدالتیں کوئی کاروائی نہیں کرتیں جس کے باعث یہ اعلیٰ افسران عدالتی احکامات خاطر میں نہیں لاتے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ یکم دسمبر کو عدالت کوئی کاروائی کرتی ہے یا پھر صرف او پی ایس افسران کو ہٹا کر قانونی تعیناتی کا حکم صادر کرتی ہے۔

Related Posts