اپوزیشن کا سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن کا سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ
اپوزیشن کا سانحہ مری کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

اسلام آباد: اپوزیشن نے پیر کو پی ٹی آئی کی زیرقیادت وفاقی حکومت کو مری میں 22 سیاحوں کی ہلاکت کے واقعات سے نمٹنے میں ”مجرمانہ غفلت” پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔.

قومی اسمبلی کا سیشن متنازعہ فنانس (ضمنی) بل پر بحث کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ تلاوت کلام پاک کے کچھ دیر بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ایوان میں مری کے المناک واقعہ پر بحث ہو گی اور فنانس بل پر کل بحث ہو گی۔

اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت کی جانب سے ”بدانتظامی“ کی مذمت کی جو کہ ان کے بقول المناک اموات کا باعث بنی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس افسوسناک واقعے میں 23 افراد جان کی بازی ہار گئے، جب کہ سیاح 20 گھنٹے سے زائد برف میں پھنسے رہے لیکن کسی نے ان کی مدد کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی‘، انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن نہ ٹریفک پولیس اور نہ ہی کوئی دوسرا ادارہ ان کی مدد کے لیے موجود تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ سانحہ مری ایک انتظامی ناکامی کے سوا کچھ نہیں تھا اور یہ موجودہ حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کو ظاہر کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ مری میں شدید برف باری ہوئی ہے اور اس بار بھی برف باری کی پیش گوئی کی گئی تھی، اس لیے متعلقہ حکام پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پورا ملک سوگوار ہے لیکن سرکاری افسران کو کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ تیار نہیں ہے۔ اگر ایسا تھا تو پھر آپ وہاں کس لیے ہیں؟ استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں،“

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے پہلے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انہوں نے ”مری کی سیاحت کو فروغ دینے” کو سراہا تھا، شہباز شریف نے کہا کہ ایک موجودہ وزیر نے بھی تبصرہ کیا تھا کہ ملکی معیشت کتنی اچھی چل رہی ہے جس کا اندازہ مری میں ہزاروں لوگوں کی آمد سے ہوتا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے اس واقعے سے اسی طرح نمٹا جس طرح وہ ملک کو سنبھال رہی ہے۔ شہباز شریف نے کہا، ”میرے خیال میں یہ ایک مجرمانہ فعل ہے،” شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت مری میں برف باری سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرتی تھی۔

شہباز شریف نے واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو بھی ’مذاق‘ قرار دیا۔ ”لوگ ان کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مرے اور وہ کہتے ہیں کہ ایک کمیٹی تحقیقات کرے گی،” انہوں نے مزید کہا کہ ”قتل” کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

”حکومت کی منافقت”

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت سے محض دو گھنٹے کے فاصلے پر برف میں پھنسے معصوم خاندانوں اور بچوں کو وہ مدد نہیں ملی جس کے وہ حقدار تھے۔

فواد چوہدری کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ ایک وزیر مری میں سیاحوں کی آمد کا جشن منا رہا ہے اور اسے ملک کی معاشی ترقی کا ثبوت قرار دے رہا ہے، اور جب واقعے کی خبر آئی تو غم کا اظہار کرنے اور مدد کی یقین دہانی کے بجائے، اسی وزیر نے سوشل میڈیا پر متاثرین پر الزام تراشی شروع کردی اور کہا کہ لوگوں کو جانا نہیں چاہیے تھا، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ ایسی ”منافقت” دیکھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ”جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے، وزیر اعظم اور حکام ہمیشہ متاثرین کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔” بلاول نے یاد دلایا کہ جب کوئٹہ میں ہزارہ برادری نے 2021 کے اوائل میں بلوچستان کے مچھ کول فیلڈ ایریا میں 11 کان کنوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا تو وزیراعظم عمران خان نے انہیں کہا تھا کہ بلیک میل کرنا بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ 2020 میں جب لاہور موٹر وے پر ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تو سرکاری اہلکاروں نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔“جب مری کا واقعہ وزیر اعظم ہاؤس سے صرف دو گھنٹے کے فاصلے پر پیش آیا تو وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر کہتے ہیں کہ سیاحوں کو موسم کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔

پی پی پی چیئرمین نے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ دہرایا تاکہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بلدیاتی اداروں کو بے اختیار نہیں ہونے دینگے، علی زیدی

انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ واقعہ ہو رہا تھا تو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پی ٹی آئی کے اجلاس میں شریک تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ فوج اور انتظامیہ نے سیاحوں سہولیات فراہم کیں اور انہیں ریسکیو کیا، جبکہ وزیر ا علیٰ پنجاب نے محض فضائی معائنہ کیا اور واپس آ گئے۔

Related Posts