اسلام آباد: دس کلومیٹر پر محیط اور چار ہزار گاڑیوں کی گنجائش والے شہر مری میں ایک لاکھ گاڑیوں کا داخلہ ٹریفک جام کی بنیادی وجہ ہے۔ جس کی وجہ سے دو درجن سیاح لقمہ اجل بن گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد سے 60 کلومیٹر کی دوری پہ موسم گرما اور سرما میں سیاحوں کے لئے مری قریب ترین اور واحد سیاحتی مقام ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد سے دوسرا قریب ترین سیاحتی مقام راولاکوٹ محض 90 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ جو کہ پونچھ ڈویژن کی 150 کلومیٹر لمبی سیاحتی پٹی پہ محیط ہے۔
ممبر کشمیر کونسل شجاع خورشید راٹھور نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد سے مری 60 کلومیٹر ایکسپریس وے کی طرح راولپنڈی تا راولاکوٹ 90 کلومیٹر ایکسپریس وے بنا کر ملک بھر کے سیاحوں کو مری کے متبادل اور قریب ترین سیاحتی مرکز تک آسان رسائی دی جائے۔
اس ایکسپریس وے کی تعمیر سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ یہ دفاعی نقطہ نظر اور مقامی روزگار کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔
مزید پڑھیں: کیا سانحہ مری کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے؟