او آئی سی سربراہی اجلاس

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باوجود پاکستان 22 سے 23 مارچ تک اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ سربراہی اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے جس میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔

پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں 1974میں لاہور میں او آئی سی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کی گئی تھی، تاریخی سربراہی اجلاس آج بھی یادوں میں نقش ہے جب سربراہان مملکت مسلم اتحاد کی علامت میں جمع ہوئے تھے۔ ملک نے گولڈن جوبلی کے موقع پر 1997 میں اسلام آباد میں او آئی سی سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ اب پاکستان دوبارہ 75ویں سالگرہ کی تقریبات کے ساتھ او آئی سی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔

سربراہی اجلاس کی میزبانی پاکستان کو مسلم دنیا کو درپیش کئی بڑے چیلنجز میں قائدانہ کردار ادا کرنے کا ایک مثالی موقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں افغانستان کی انسانی صورتحال پر توجہ مرکوز کرائی گئی تھی اور اس پر متفقہ ردعمل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا جائے گا کیونکہ افغانستان کے عوام کو بھلایا نہیں جا سکتا۔

پاکستان کو جن اہم مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے ان میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی شدت پسندی ہے، فلسطین کا تنازعہ، جو ایک طویل چیلنجنگ مسئلہ ہے، اقتصادی اور ماحولیاتی معاملات کے ساتھ بھی اسے بھی اٹھایا جائے گا۔ یمن، لیبیا، سوڈان، صومالیہ، شام اور مالی کی صورتحال پر بھی بات ہوگی۔

او آئی سی کو ایک طویل عرصے سے صرف ایک ٹاک ہاؤس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو مسلم دنیا کو درپیش مسائل کو حل کرانے میں ناکام رہا ہے۔ او آئی سی میں اجلاس میں آنے والے مسلم ممالک کو خود کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے اشارہ کیا کہ اسلامی ممالک کو اپنے مفادات کے حصول کے لیے نئی حقیقتوں پر گامزن ہونا چاہیے، اُن کے مطابق وہ اپنی علاقائی خودمختاری کا دفاع کر سکتے ہیں، بین الاسلامی تنازعات کو حل کر سکتے ہیں، اور امن اور انصاف کے حصول کے لیے غیر ملکی مداخلت کو روک سکتے ہیں۔

او آئی سی عالم اسلام کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتی ہے۔ تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا، امن اور باہمی احترام کو فروغ دینا اس کی ذمہ داری ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والا سیشن چیلنجز پر بات کرنے اور ان مسائل کا حل تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

Related Posts