آکلینڈ: نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کے چوٹی کے تجارتی پارٹنر چین کے ساتھ اختلافات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور مفاہمت میں مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی طرف سے یہ بیان چین کے خلاف مغربی اتحادیوں کے دباؤ پر سامنے آیا ہے۔ آکلینڈ میں چین تجارتی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر دونوں ممالک نہ اتفاق کرتے ہیں، نہ کرسکتے ہیں اور نہ مستقبل میں کر پائیں گے۔
نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اختلافات باہمی تعاون اور دوستی میں رکاوٹیں پیدا نہیں کرتے۔ چین کا کردار عالمی برادری میں وقت کے ساتھ ساتھ بدل رہا ہے اور باہمی تعاون سے متعلق مختلف نظام پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔ وہ مفادات اور اقدار جو ان نظاموں کو چلاتے ہیں، ان پر مفاہمت مشکل ہے۔
وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے کہا کہ مفاہمت نہ ہونا وہ چیلنج ہے جس کا ہمیں اور خطے کے دیگر ممالک کو سامنا ہے لیکن یورپ اور دیگر خطوں میں ان چیلنجر پر کام جاری ہے۔ واضح رہے کہ چین اور نیوزی لینڈ کے مابین تجارتی تعلقات دونوں ممالک کیلئے بے حد اہمیت کے حامل ہیں، تاہم دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات میں اختلافات دیکھنے میں آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے افغانستان سے رواں برس مئی میں اپنی فوج کے مکمل انخلاء کا اعلان کیا تھا۔
جسینڈا آرڈرن نے رواں برس 17 فروری کو اعلان کیا کہ وہ افغانستان میں 20 سال سے جاری جنگ میں خدمات انجام دینے کے بعد وہاں تعینات اپنے باقی ماندہ فوجی اہلکاروں کو مئی میں واپس وطن بلا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ نے افغانستان سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا