جوہری دھمکیاں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جاپان ہیروشیما میں ہونے والے ایٹمی دھماکوں کے 75 سال مکمل ہونے پر متاثرہ افراد کی یاد میں دعائیہ تقریبات منعقد کی گئیں، اس دن دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا، اُ س وقت پہلی بار دیکھا گیا تھا کہ تباہ کن اسلحے کے باعث کتنی بد ترین تباہی ہوسکتی ہے۔

اب بھی صورتحال بدلی نہیں ہے کیوں کہ ابھی بھی بہت سے لوگ ایٹمی حملے کرنے کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں، امریکہ نے 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا، اس کے بعد دوسرے دن ناگاساکی پر دوسرا بم گرایا۔ ہیروشیما کے حملوں میں 74,000سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، جبکہ بہت سے افراد اس تباہ کاری کے باعث پیدائشی طور پر اس کے اثرات کا شکار رہے، دیکھا جائے تو جاپان ابھی تک ان حملوں کے خوفناک اثرات سے دوچار ہے۔

جاپان نے جنگ کے فوراً بعد ہی ہتھیار ڈال دیئے تھے اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کو تیار نہیں کرے گا اور نہ ہی جنگ کا اعلان کرے گا۔اقوام متحدہ نے کبھی بھی اس حملے پر معذرت نہیں کی، صدر ٹرومن نے کہا تھا کہ جنگ کا حل ضروری ہے۔ 2001 میں صدر اوبامہ نے دل نرم کرکے احترام کے طور پر یادگار امن کا دورہ کیا، انہوں نے معذرت تو نہیں لیکن حملوں میں زندہ بچ جانے والوں کو گلے سے لگا لیا۔

جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مطالبے کے لئے ایک بڑھتی ہوئی تحریک چل رہی ہے لیکن بہت سے ممالک نے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ کرلیا ہے۔ امریکہ اور روس کے پاس دنیا کے قریب آدھے جوہری ہتھیار ہیں۔ ایک بار دونوں ممالک اس کے اسٹاک کو کم کرنے پر متفق ہوئے لیکن اس کے بعد معاہدہ ختم ہو گیا اور اس پر دوبارہ بات چیت ہو رہی ہے۔ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مطالبے پر عالمی کوششوں کو ایک دھچکا لگا۔

امریکہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔ ٹرمپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس معاہدے نے ایران کو بہت زیادہ فائدہ پہنچایا لیکن چند ہی لمحوں میں برسوں کی کوششیں ختم کردی گئی۔ ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے، شمالی کوریا کی ٹرمپ کے ساتھ طویل عرصے سے نوک جھونک جاری ہے اور وہ جوہری بیلسٹک میزائلوں پر کام کر رہا ہے۔

اس وقت امریکہ اور چین کے مابین دنیا نئی سرد جنگ کے خطرے سے دوچار ہے۔ دونوں ممالک دنیا کی سب سے طاقتور معیشتیں ہیں اور کسی بھی غیر ذمہ داری کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں عالمی نظام تبدیل ہوسکتا ہے، ہیروشیما حملوں کے بعد دنیا کو سبق سیکھنا چاہئے اور اس کا بات کا احساس کرنا چاہئے کہ اس طرح کے حملوں سے بہت بڑی تباہی اور تہذیبوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
 

Related Posts