اے پی سی میں کچھ نیا نہیں ہوگا، حکومت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 آج پاکستان پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، اسلام آباد میں ہونیوالی اس سیاسی بیٹھک میں بلاول بھٹو زرداری، شہبازشریف، مریم نواز، مولانا فضل الرحمان کی شرکت متوقع ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم و ن لیگ کے قائد میاں نوازشریف ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس میں شریک ہونگے، اپوزیشن کی اے پی سی کو لے کر حکومتی حلقوں میں بے چینی پائی جارہی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے نوازشریف کا خطاب روکنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔

اتحادیوں کے کمزور سہاروں پر کھڑی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جلسے جلوس احتجاج اور کانفرنسز جمہوریت کا حصہ ہیں  اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے گزشتہ دنوں عددی اعتبار سے اپوزیشن سے کم ووٹ ہونے کے باوجود پارلیمنٹ سے 8 اہم بل منظور کروائے جن میں انسداد منی لانڈنگ اور انسداد دہشت گردی بل بھی شامل تھے اور ان دو بلز پر اپوزیشن کو سب سے زیادہ تحفظات تھے۔

حکمرانوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کی 156 نشستیں ہیں اور اتحادیوں کو ملاکر 342 کے ایوان میں  179 نشستوں پر حکومتی ارکان براجمان ہیں جبکہ اپوزیشن 161 نشستوں کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار سے ہٹانے میں ناکام رہی ہے اور پارلیمنٹ میں حالیہ بلز کی منظوری نے اپوزیشن کی صفوں میں کمزوریوں کو مزید واضح کردیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں وہی جماعتیں یالوگ شرکت کررہے ہیں جو اس سے پہلے بھی متحد تو ہیں لیکن ان کی پالیسیاں اور بولیاں  الگ الگ ہیں، اپوزیشن جماعتیں کسی صورت کوئی حتمی اقدام نہیں اٹھاسکتیں۔

آصف علی زرداری اس وقت اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ، نوازشریف کا فوری طور پر وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان ایک فلاپ شو کے بعد کوئی خاص کارنامہ کرنے سے قاصر ہیں۔

شہباز شریف نے وطن  واپس آنے کے بعد اہم معاملات پر چپ سادھ رکھی ہے۔ ایسے میں صرف بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں  کی اے پی سیز پہلے بھی ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں اور یہ اے پی سی بھی نشستاً، گفتاً ، برخاستاً کے سوا کچھ نہیں ہوگی، اے پی سی میں دھواں دھار تقریروں کے بعد اپوزیشن ایک بار پھر تتر بتر ہوجائیگی ۔

مریم نواز منظر سے غائب تھیں لیکن گزشتہ دنوں نیب دفتر پر ہونیوالی ہنگامہ آرائی نے مریم نواز کی سیاست کو جلابخشی اور اب حکومتی نمائندے اے پی سی کو ہوا بناکر اس کانفرنس کو انعقاد سے پہلے ہی کامیاب کروانے میں مصروف ہیں  جبکہ اگر حکومت دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل کرے تو جس طرح پارلیمنٹ میں بلز کی منظوری کے وقت اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا اسی طرح اے پی سی میں بھی کچھ نیا نہیں ہوگا۔

Related Posts