کراچی کے طلبہ کا کارنامہ، عام گاڑی کم خرچ برقی کار میں تبدیل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کے طلبہ کا کارنامہ، عام گاڑی کم خرچ برقی کار میں تبدیل
کراچی کے طلبہ کا کارنامہ، عام گاڑی کم خرچ برقی کار میں تبدیل

کراچی میں عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طلبہ نے مقامی مہران کار کو کم قیمت برقی کار میں تبدیل کرکے پاکستانی الیکٹرک کار مارکیٹ میں انقلاب برپا کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عثمان انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ غلام محمد لاہور، احمد ظہیر، سید محمد حسنین، مبشر شیرازی، عطاء المصطفیٰ، شہیر عارف اور سمیر باسط شاہ نے سپروائزر ڈاکٹر عابد کریم کی زیرِ نگرانی برقی کاروں کیلئے بیٹری پیک اور موٹر سسٹم تیار کیا جس کی آزمائش مہران کار پر کی گئی۔

شہرِ قائد کے طلبہ نے کار میں بیٹری پیک اور رئیر ڈفرینشل پر موٹر نصب کردی جس سے مہران کار الیکٹرک کار میں تبدیل ہوگئی۔ کسی بھی کار کو سسٹم کے ذریعے الیکٹرک کار میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ کار کا کمبسشن انجن فعال رہے گا جس کے ذریعے کار بیک وقت پٹرول اور بجلی دونوں پر چل سکے گی۔

الیکٹرک کاریں کم رفتار ہوتی ہیں جنہیں موٹر ویز اور ہائی ویز پر نہیں چلایا جاسکتا۔ نئی الیکٹرک کار خریدنے کی استطاعت نہ رکھنے والے اپنی پٹرول کاریں کم قیمت پر الیکٹرک کار میں تبدیل کروا سکیں گے جس کا 7 کلو واٹ کا بیٹری پیک درآمد شدہ لیتھیم آئرن فاسفیٹ سیلز سے تیار کیا گیا ہے۔

بیٹری کم از کم 4 سے 5 سال تک چل سکتی ہے جس کا چارجنگ سائیکل 4000بار مکمل کیا جاسکتا ہے۔ عام کار کو بجلی پر منتقل کرنے میں 3 لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ بیٹری کے ساتھ سسٹم کی لاگت کم ہوسکتی ہے۔ بیٹری 4 سے 5 گھنٹے میں  بجلی کے 7 یونٹس میں مکمل چارج ہوجاتی ہے۔

ایک بیٹری کو چارج کرنے پر کم از کم 40 اور زیادہ سے زیادہ 140 روپے لاگت آتی ہے۔ اوسطاً 100 روپے میں چارج ہونے والی بیٹری 80 کلومیٹر تک چلائی جاسکتی ہے۔ گاڑی کی رفتار 50 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ مہران، ایف ایکس، خیبر، شیراڈ اور دیگر گاڑیاں بھی الیکٹرک پر منتقل ہوسکتی ہیں۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ کار میں نصب واٹر پروف موٹر پانی میں چلائی جاسکتی ہے۔مسلسل چارج ہونے کی صورت میں خودکار سسٹم چارجنگ روک سکتا ہے۔ سرکٹ گرم ہوں تو 60 سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت پر بجلی کی فراہمی بھی روک دی جاتی ہے۔ مسافر آگ لگنے کے حادثات سے محفوظ رہتے ہیں۔

عثمان انستی ٹیوٹ کے طلبہ کا کہنا ہے کہ کار کے پروٹوٹائپ کا معائنہ ہر شہری کرسکتا ہے۔ ہم نے یہ پراجیکٹ 6 ماہ میں مکمل کیا۔ امریکا میں مقیم پاکستانی سید آصف حسن کا اس میں اہم کردار ہے جو پراجیکٹ کے تمام اخراجات برداشت کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی عام کرنے کیلئے کمرشل پیداوار شروع کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایمازون اپنے 7 لاکھ 50 ہزار ملازمین کو مفت تعلیم دلانے کیلئے تیار

Related Posts