وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پارک ویو نامی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے این او سی کے حصول کیلئے مبینہ طور پر سیاسی اثر و رسوخ کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پراپرٹی ٹائیکون اور پنجاب کابینہ کے سینئر صوبائی وزیر اپنے حکومتی اثر رسوخ کے باعث کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر دباؤ ڈال کر پارٹی پر کی جانے والی سرمایہ کاری کو کئی گنا منافع کے ساتھ وصول کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پارک ویو نامی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے این او سی اور سول سوسائٹی کے راستے کے حوالے سے سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ سی ڈی اے پر پی ٹی آئی کے رہنما نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے برعکس ملی بھگت سے این او سی جاری کروایا۔
این او سی جاری کرنے والے ڈائریکٹر ریجنل پلاننگ ارشد خان چوہان پہلے ہی غیر قانونی الاٹمنٹس، خلاف قانون ٹرانسفر اور کرپشن کی انکوائری کی زد میں ہیں۔ارشد خان کے خلاف چیئرمین سی ڈی اےقوانین کے مطابق کوئی کارروائی عمل میں نہیں لا سکے جس کے باعث غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس فروخت ہو رہے ہیں۔
شہرِ اقتدار کے زون 4 میں سینکڑوں غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس کی فروخت کھلے عام جاری ہے، ذرائع کے مطابق پارک ویو سوسائٹی نے سوشل میڈیا پر اپنی دلفریب مارکیٹنگ اور پراپرٹی ڈیلرز کو ڈاؤن پیمنٹ پر نصب کمیشن کا لالچ دے کر ہزاروں پلاٹس کی بکنگ بھی کرلی ہے۔
دوسری جانب سوسائٹی کو جو این او سی جاری کیا گیا ہے اس کے بر عکس پلاٹس کی غیر قانونی بکنگ سی ڈی اے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔سوسائٹی کے لیے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی بائی لاز کے مطابق رستے کے حصول کے لیے سی کی زمین کو ظاہر کیا گیا ہے۔
سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ارشد چوہان نااہل ہیں یا اپنے سابقہ بدعنوان پس منظر سے مجبور ہوئے، اس حوالے سے سی ڈی اے افسران کے ضابطۂ اخلاق کا دھندا بھی بااثر لینڈ مافیا کے ہاتھوں پہلے کی طرح بے نقاب ہو رہا ہے۔قواعد و ضوابط کے برعکس ایم ایس سی جاری ہونے کے بعد سوسائٹی کی مارکیٹنگ میں کافی تیزی آئی ہے۔
مارکیٹنگ میں تیزی آنے پر جس پر چیئرمین سی ڈی اے کوئی لائحہ عمل نہیں بنا سکیں گے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکز اور صوبوں میں حکومت کے باعث چیئرمین سی ڈی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب کی سیاست کے مرکزی کردار کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ ان کے اپنے وزراء ذاتی کاروبار کے لیے ریاستی اداروں کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم کراچی کو تباہ و برباد نہیں ہونے دیں گے۔علی زیدی