کپڑے پہننے کی ضرورت نہیں، اسپرے کریں اور پبلک میں نکل جائیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کوپرنی فیشن شو کے اختتام پر معروف امریکی ماڈل بیلا حدید ریمپ پر اک انداز سے چلتے وسط تک پہنچیں، انہوں نے صرف ایک زیر جامہ پہنا ہوا تھا، انکے ساتھ دو افراد بھی ریمپ پر آئے اور بیلا کے جسم پر سفید رنگ اسپرے کرنا شروع کردیا، جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے بیلا کا سارا جسم ملبوس ہوگیا۔

اس عمل میں تقریباً 15 منٹ لگے، لیکن جیسے ہی ان دو مردوں نے چھڑکاؤ ختم کیا، ایک خاتون آئیں اور چیرا لگا کر بیلا حدید کی آستینیں نیچے کیں تاکہ انہیں کندھے سے نیچے کیا جاسکے۔

اس کے بعد بیلا نے چلنا شروع کیا اور پھر ایسا جادو ہوگیا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔ وہ اسپرے ایک لباس میں تبدیل ہوچکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا ملالہ یوسفزئی پاکستان آ رہی ہیں؟

اسپرے آن ڈریس کے پیچھے کی کہانی سلی سٹرنگ کے ڈبے اور ڈاکٹر مینیل ٹوریس نامی ایک شخص سے شروع ہوئی۔

فیشن ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کرنے والے ٹوریس کے دماغ میںاسپرے آن ٹی شرٹ (ایسی ٹی شرٹ جسے جسم پر اسپرے کیا جاسکے) تیار کرنے کا خیال آیا، لیکن ان کے پاس ایسی پروڈکٹ بنانے کا علم نہیں تھا۔ وہ اپنے خیالات لئے لندن کے امپیریل کالج گئے، جو جدید ایجادات کے لیے مشہور ہے۔

انہیں ٹوریس کا خیال پسند آیا اور انہیں وسائل ایک لیب اور کھیلنے کے لیے ؐتیریل فراہم کردیا۔ دو سال اور بہت ساری آزمائشوں اور غلطیوں کے بعد نتائج آنا شروع ہوگئے۔

2003 میں، ٹوریس نےفیبریکان نامی ایک مائع ریشہ بنایا، جو پولیمر، بائیو پولیمر اور گرینر سالوینٹس کے ساتھ جڑا ہوا تھا، یہ مکسچر اسپرے سطح تک پہنچنے پر بخارات بن جاتا ہے۔

ٹوریس کے مطابق، فیبرک پوست کی طرح محسوس ہوتا ہے اور اس میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ فیشن میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال ایک مکمل لباس یا خراب شدہ کپڑوں کے پرانے ٹکڑوں کی مرمت کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

ان کا منصوبہ اس ٹیکنالوجی کو طبی صنعت تک لے جانے کا ہے، جس سے وہ ایروسول کین سے کاسٹ یا اسپرے آن جراثیم سے پاک پٹیاں بنا سکیں گے۔

شو کے نوٹس میں لکھا، ”فیشن ڈیزائنرز کو مصنوعات بنانے کے لیے نئے مواد اور کپڑوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بدلتے ہوئے طرز زندگی اور صارفین کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔“

Related Posts