کتا دیکھنے میں بلی یا بکری کی طرح کوئی معصوم جانور نہیں لگتا جس کے باعث عوام الناس میں خوف پہلے سے موجود ہوتا ہے اور جیسے ہی وہ بھونکتا ہے، بہت سے لوگ بھاگنا شروع کردیتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں یاد رکھنے کا محاورہ یہ ہے کہ بھونکنے والے کتے کاٹتے نہیں ہیں، بالکل اسی طرح جیسے جو گرجتے ہیں، وہ برستے نہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ کتا آپ کو کاٹے گا یا نہیں، اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ نارمل ہے یا پھر پاگل۔
کتے کے کاٹے پر 14 انجکشن مت لگوائیں بلکہ بچاؤ کے لیے ماہرین نے جو مفید تجاویز دی ہیں ان پر عمل کریں۔ جدید علاج کے تحت ایک ماہ میں صرف 5 ٹیکوں کے کورس سے ریبیز وائرس سے نجات ممکن ہے۔ اس کے باوجود یہ جاننا اہم ہے کہ اگر کوئی پاگل کتا کاٹ لے تو انسان کو کیا کرنا چاہئے؟
خدانخواستہ کوئی پاگل کتا انسان کو کاٹ لے تو ریبیز وائرس کتے سے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ ریبیز وائرس سے بچاؤ کے لیے اینٹی ریبیز ویکسین (اے آر وی) کا استعمال ضروری ہے، تاہم اگر یہ ویکسین فوری طور پر دستیاب نہ ہو تو پہلی فرصت میں جراثیم کش صابن اور صاف پانی کی مدد سے زخم کو اچھی طرح دھونے سے وائرس کا خطرہ بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔زخم کو دھونے کے بعد کبھی اس کے اوپر پٹی مت باندھیں بلکہ کھلا چھوڑ دیں۔
زیادہ تر نجی ہسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نایاب ہے، تاہم سرکاری ہسپتالوں میں ریبیز ویکسین کی دستیابی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اس لیے اگر کتا کاٹ لے تو فوری طور پر کسی قریبی ہسپتال کا رُخ کریں تاکہ آپ کو ویکسین دی جاسکے۔
کتے کے کاٹے کے زخم کو معمولی زخم سمجھتے ہوئے اس پر عام ادویات کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ گھریلو ٹوٹکوں سے بھی اجتناب ضروری ہے تاکہ کسی بھی قسم کی پیچیدگی سے بچا جاسکے۔
مزید پڑھیں: غذائی علاج: شوگر کے مریضوں کے لیے 7 مفید پھل، سبزیاں اور دیگر غذائیں