برطانوی وزیر اعظم کو بھی عدم اعتماد کا سامنا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دوست برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو بھی عمران خان کے بعد عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا ہے، جس پر ووٹنگ کچھ ہی دیر میں آج بروز پیر ہونے والی ہے، تاہم بورس جانسن کو اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کا سامنا نہیں ہے، بلکہ ان کے اقتدار کے گھر کو عدم اعتماد کی آگ کا سامنا گھر یعنی اپنی پارٹی کے چراغ سے ہی ہے۔

بورس جانسن کے خلاف ان کی پارٹی کی جانب سے جو عدم اعتماد موشن لائی گئی ہے، جو برطانوی میڈیا میں پارٹی گیٹ اسکینڈل کے عنوان سے موضوع بحث ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر برطانیہ کی حکمران جماعت اپنے ہی وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد موشن کیوں لا رہی ہے اور یہ پارٹی گیٹ اسکینڈل ہے کیا؟

بات ذرا پرانی ہے۔ ہوا یہ کہ برطانیہ میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران بورس جانسن نے جون 2020 میں اپنی سالگرہ سرکاری رہائش گاہ پر 30 مہمانوں کے ساتھ منائی ، یہی نہیں بلکہ اس سے پہلے مئی 2020 میں سرکاری رہائش گاہ کے لان میں برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے ایک پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں 100 کے قریب افراد شریک ہوئے تھے۔

جس وقت یہ پارٹیاں منعقد ہوئیں، اس دوران برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ تھا، تاہم برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر ہی ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے انکشاف پر بورس جانسن پر سخت تنقید کی جارہی تھی اور ان سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا جارہا تھا۔

بورس جانسن عدم اعتماد کو کیسے فیس کرتے ہیں، آیا کامیاب ہوتے ہیں یا اپنے دوست عمران خان کی طرح ناکامی اور وزارت عظمیٰ سے سبکدوشی ان کا مقدر ٹھہرتی ہے، اس کا فیصلہ بس آیا ہی چاہتا ہے، تاہم برطانوی تاریخ میں جھانکا جائے تو آخری بار کسی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کامیابی کا سراغ مارچ 1979 میں ملتا ہے، جب جیمز کالاغن کی اقلیتی حکومت کو تحریک اعتماد میں شکست ہوئی تھی۔

Related Posts