وفاقی حکومت نے بجٹ 2025-26کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے اور مختلف ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ یہ اقدامات عالمی مالیاتی ادارے کی سفارشات کی روشنی میں تجویز کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے زرعی آمدن ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور فری لانسنگ سے حاصل ہونے والی آمدن پر ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں پراپرٹی کی لین دین پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے 10 فیصد ریلیف، پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافہ اور گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کے لیے 30 فیصد خصوصی الاؤنس کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ، ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز پر غور جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر کھاد، زرعی ادویات اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس عائد کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
اسی سلسلے میں سابق فاٹا میں جاری ٹیکس استثنیٰ ختم کر کے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے جبکہ شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گینز ٹیکس میں بھی اضافے پر غور ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو معاشی نظام کو دستاویزی شکل دینے اور ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے، جو کہ وسیع تر مالیاتی اصلاحات کا حصہ ہیں۔