کیش اکانومی کا حجم کم کرنے کیلئے نئے اقدامات کی ضرورت ہے،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پر قانونی کارروائی کی جائے،میاں ز اہد حسین
فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پر قانونی کارروائی کی جائے،میاں ز اہد حسین

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ کیش اکانومی کا حجم کم کرنے کے لئے ٹیکس دہندہ اور وصول کنندہ اداروں کے مابین اعتماد کی بحالی کیلئے نئے اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف حکومتوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود کیش اکانومی کا حجم کم نہیں ہو رہا ہے بلکہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ مختلف حکومتوں کی جانب سے ایمنسٹی ا سکیموں، نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں بار بار کے اضافے اور شرح سود کو زیادہ رکھنے سمیت مختلف اقدامات سے متوقع فائدہ نہیں ہوا ہے۔

عوام کی بڑی تعداد اب بھی ٹیکس سسٹم پر اعتماد کرتے ہوئے اس میں شامل ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔2015 میں عوام نے 29 فیصد سرمایہ بینکوں کے بجائے اپنے پاس رکھا ہوا تھا جو اب 42 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

ودھولڈنگ ٹیکس کے ذریعے نان فائلرز کے لئے بینکوں کے ذریعے لین دین مہنگا کرنے کے باوجود عوام نے دستاویز بندی قبول نہیں کی بلکہ بخوشی زیادہ ٹیکس ادا کرنا پسند کیا جو پالیسی سازوں کے لئے سوچنے کا مقام ہے۔

اسی طرح گزشتہ سال کی بھاری شرح سود بھی عوام کی بڑی تعداد کو اس جانب راغب نہ کر سکی اور وہ نقد رقم رکھنے کے نقصانات کے باوجود ٹیکس نیٹ میں آنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

عوام کی بڑی تعداد کا خیال ہے کہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے اور جب تک اس سوچ کو نہیں بدلا جاتا صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی جس کے لئے نئے سرے سے درست سمت میں کوششیں کرنا ہونگی۔

حکومت سرمائے کو بینکوں میں جمع کروانے پر ترغیبات کا اعلان کر سکتی ہے جبکہ آن لائن ٹرانزیکشن کو مزید سستا اور سہل بنانے کے لئے اقدامات کئے جا سکتے ہیں جس میں ملک میں اعلیٰ کوالٹی کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کا قیام شامل ہے جبکہ بینک لاکروں میں نقد رقم رکھنے پر پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے تاکہ بینک کے مقابلے میں اپنے پاس نقد رقم رکھنے کو مزید مشکل بنایا جا سکے۔

Related Posts