جوبائیڈن حکومت کا قیام امریکا کے دیگر ممالک سے تعلقات پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ روز جو بائیڈن امریکا کے نئے صدر بن گئے اور نئی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے بعد یہ سوال سب سے اہم ہے کہ امریکا دیگر ممالک سے تعلقات میں کون سی اہم تبدیلیاں کرنے والا ہے؟

آئیے تازہ ترین صورتحال کے مطابق عالمی منظر نامے پر رونما ہونے والی تبدیلیوں اور جو بائیڈن کی طرف سے کیے گئے فیصلوں اور ممکنہ اقدامات پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔

عہدہ سنبھالتے ہی 17 حکم ناموں پر دستخط

امریکی صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالتے ہی سب سے پہلے 17 احکامات پر دستخط کیے جن میں قومی و عالمی سطح کے اہم احکامت شامل تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 78 سالہ جو بائیڈن امریکی تاریخ کے بزرگ ترین صدر ہیں انہوں نے امریکی قوم کے زخموں کو بھرنے اور لبرلز اور قدامت پسند طبقات میں شدت پسندی کو ختم کرنے پر زور دیا۔

شدت پسندی کو ختم کرنے سے مراد یہ لیا جاسکتا ہے کہ جو بائیڈن امریکا میں عشروں سے جاری کالے اور گورے کی تقسیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جو بائیڈن نے جن 17 احکامات پر دستخط کیے ان میں پیرس معاہدے کی بحالی بھی شامل ہے۔

دراصل یہ معاہدہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اہم اقدامات پر مبنی ہے جن کے تحت امریکا سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک کو گرین ہاؤس افیکٹ پر قابو پانے کا پابند بنایا گیا ہے جس کے تحت دنیا بھر میں موسموں میں اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے ٹوئٹر پر امریکی سربراہِ مملکت کی حیثیت سے مورچہ بھی سنبھال لیا اور کورونا لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگاری و معاشی پسماندگی کا شکار امریکی عوام کی بحالی کیلئے معاشی ریلیف فراہم کرنے کو اہم ترجیح قرار دیا ہے ۔ 

ٹرمپ پالیسیوں کا خاتمہ اور مسلم ممالک سے تعلقات میں پیشرفت

صدارت کی کرسی پر بیٹھتے ہی جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متعد پالیسیوں کو یک جنبشِ قلم مسترد اور ختم کردیا۔ جو بائیڈن نے جن 17 احکامات پر دستخط کیے انن میں بعض مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

ساتھ ہی ساتھ امریکا اور مسلم ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم پیشرفت ہوئی۔ اقوامِ متحدہ نے امریکا کے پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کا خیر مقدم کیا۔ جو بائیڈن کے اس اقدام سے امریکا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں دوبارہ شامل ہوگیا جس سے بڑے پیمانے پر عالمی سطح پر پائی جانے والی تشویش کا اختتام ہوا۔

ایران امریکا تعلقات، فیصلہ جو بائیڈن کے ہاتھ میں

حلف برداری کی تقریب کے روز یعنی 20 جنوری کو ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک اہم بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ایران سے اقتصادی پابندیاں ختم کردے۔ اگر امریکا جوہری ڈیل کا حصہ بننا چاہتا ہے تو شرائط پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اب فیصلہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہاتھ میں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کو ظلم و فساد کا دور قرار دیتے ہوئے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے دور میں خود امریکی عوام اور دنیا بھر کیلئے مشکلات پیدا ہوئیں۔ ایران اور امریکا تعلقات جو 1980ء سے منقطع ہیں، ان میں ٹرمپ نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

سابق صدر ٹرمپ کی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ دنیا بھر کو ٹرمپ سے ناانصافی، کرپشن اور مسائل کے سوا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ اگر امریکا جوہری معاہدے پر واپس آجائے تو ایران اپنے وعدوں کا بھرپور احترام کرے گا۔ 

چین امریکا تعلقات اور بے جا پابندی 

عوامی جمہوریہ چین نے گزشتہ روز سابق امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سمیت ٹرمپ کے متعدد ساتھیوں پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ چین نے مائیک پومپیو کے ساتھ ساتھ ٹرمپ انتطامیہ کے 28 عہدیداران پر یہ پابندی نافذ کردی۔

چینی حکومت کا اس موقعے پر کہنا تھا کہ سابقہ ٹرمپ حکومت کے اہم عہدیداران کے خلاف یہ پابندی چین کے خلاف مسلسل کارروائی اور ہمارے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کے باعث عائد کی گئی۔

جن افراد پر یہ پابندی عائد کی گئی ان میں ٹرمپ کے سابق مشیرِ تجارت پیٹر نوارو، مشیرِ قومی سلامتی رابرٹ برائن، اسسٹنٹ سیکریٹری مشرقی ایشیاء ڈیوڈ اسٹیلول، سیکریٹری صحت الیکس ایزر اور امریکا کے اقوامِ متحدہ نمائندے کیلی کرافٹ شامل ہیں۔

یہاں چینی وزارتِ خارجہ نے اپنے اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ شخصیات نے خود غرضی پر مبنی سیاسی مفادات اور چین سے نفرت کا اظہار کیا اور چینی و امریکی عوام کے مفادات کی کوئی قدر نہیں کی۔ نہ صرف یہ شخصیات بلکہ ان کے اہلِخانہ بھی چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں داخل نہیں ہوسکتے۔

یہی نہیں، بلکہ چین نے کہا کہ جن شخصیات پر پابندی عائد کی گئی، ان کی کمپنیوں اور منسلکہ اداروں کو بھی چین سے کاروبار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو بائیڈن انتظامیہ نے چین کے اس اقدام کو بے نتیجہ اور مذموم کارروائی قرار دے دیا۔ 

آگے کیا ہوگا؟ جو بائیڈن کی تقریر کے اہم نکات

ہر ملک میں جب کوئی شخص نیا صدر یا سربراہِ مملکت بن کر حلف اٹھاتا ہے، تو وہ اس موقعے پر کچھ اہم باتیں کہتا ہے جنہیں یاد رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

کیپٹل ہل حملے کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اس حملے نے جمہوریت کی بنیادیں ہلا دیں۔ واضح رہے کہ یہ حملہ صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیا تھا۔ جو بائیدن نے کہا کہ میں امریکی آئین کی طاقت پر غیر متزلزل یقین رکھتا ہوں۔

عوام کو نئی حکومت کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ ہم مل کر نفرت، تعصب، نسل پرستی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں گے۔ ہم تاریخ، عقیدے اور دلیل سے امریکی قوم کومتحد کریں گے۔

کورونا وائرس کی تباہ کاریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ کورونا کے باعث امریکا کو کسی بھی جنگ سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کی وجہ سے معیشت متاثر ہوئی اور بے روزگاری بڑھی۔ ہم ایک بار پھر امریکا کو دنیا میں اچھائی کی سب سے بڑی طاقت بنا دیں گے۔

جمہوریت کے اہم اصول پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہم متحد ہوں گے اور میں مخالفین کی عزت کرتا ہوں جو جمہوریت کا حسن ہے۔ اختلاف کرنے والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور مجھ سے بات چیت کریں۔اختلافات کو جنگ کے بغیر بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ 

Related Posts