کوئی پکڑا نہیں جاتا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر میں کچھ ممالک خوشحال جبکہ کچھ پسماندہ ہیں جنہیں ایسے ممالک قرار دیا جاسکتا ہے جو ترقی یافتہ ممالک سے پیچھے رہ گئے۔ یہ ایسے ممالک ہوتے ہیں جہاں ہر کوئی چوری کرتا ہے اور کوئی پکڑا نہیں جاتا اور دوسری جانب ایسے ممالک بھی ہیں جہاں کرپشن پر گولی مار دی جاتی ہے۔

کچھ ممالک نے عظیم انسانی مصائب کی قیمت پر ترقی کرنے کی کوشش کی جبکہ کچھ نے انتہائی غربت کے خاتمے کا دعویٰ کیا۔ تنازعات میں گھرے ہوئے کچھ ممالک ان سے نکل نہیں پائے جبکہ دیگر ممالک میں امن قائم ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ نظام میں کتنی مشکلات ہیں یا چیلنجز کتنے سخت اور اپوزیشن کتنی شدید مخالفت کرتی ہے، یہ ایک بڑا رہنما ہوتا ہے جو قوم کو آگے لے کر جاتا ہے جس کے نتیجے میں ملک ترقی کرتا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں بدعنوانی ایک حقیقی وجود رکھتی ہے۔ بیورو کریسی، سیاستدان اور ریاستی ادارے سالہا سال سے کرپشن میں ملوث نظر آتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جیسے عالمی ادارے نے پاکستان کو دنیا کی بدعنوان ترین اقوام میں شمار کیا۔ پھر بھی اب تک کوئی پکڑا نہیں گیا۔ آمریت پر مبنی نظام کے تحت چلنے والے چین میں بدعنوانی کی نوعیت پاکستان یا بھارت کے مقابلے میں مختلف ہے۔ چینی قیادت بدعنوانی کو کمیونسٹ پارٹی کے وجود کیلئے ایک خطرہ سمجھتی ہے۔ ذاتی لالچ اور مفادات کے خلاف عوامی احتجاج کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے بدعنوان عہدیداروں کو سزائے موت دی جاتی ہے۔

پاکستانی رہنما بدعنوانی کو جمہوریت کا حصہ قرار دے کر مطمئن رہتے ہیں، انتخابات میں زیادہ اخراجات کیے جاتے ہیں اور اگر اتحاد بنانا ہو تو اس کیلئے ہارس ٹریڈنگ شروع کردی جاتی ہے۔ بعد ازاں سیاستدانوں کو آئندہ انتخابات کی مالی اعانت کیلئے اپنی آمدنی کے ذرائع تلاش کرنا ہوتے ہیں۔ انتخابی فنڈز کو یقینی بنانے کیلئے تاجروں اور مجرموں کے ساتھ اتحاد بھی کرنا پڑتا ہے۔ نظریاتی سیاست کے دن عرصہ پہلے گزر گئے اور آج پاکستان میں لاقانونیت اور جانبداری کی سیاست رواج بن چکی ہے۔ ملکی نظام میں بدعنوانی بھر چکی ہے اور اکثر معاشی وجوہات کو اس کا جواز بنایا جاتا ہے۔

سالہا سال سے پاکستان متنازعہ معاشی نظام سے دوار ہے۔ سن 2005ء میں پاکستان ایشیاء کی تیز رفتار ترین ترقی پذیر معیشت بن کر ابھرا تاہم 2008ء میں معاشی بحران کے بعد آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت ہوئی اور کئی دوسرے ایسے عہد گزرے، متعدد بحران آئے، آبادی تیزی سے بڑھی اور تعلیم کی سطح میں کمی آئی۔ آج پاکستان کی معیشت نوجوان طبقے کیلئے روزگار پیدا کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ بیشتر پاکستانیوں کیلئے زندگی مشکل ترین جنگ بنتی جارہی ہے۔ غریب افراد شدید مہنگائی کے ہاتھوں سخت پریشان ہیں جس کے بعد محرومی اور فاقہ کشی مقدر بن جایا کرتی ہے۔

غیر فعال سیاسی نظام، نازک معیشت، امن و امان کی مسلسل خرابی کے باوجود سیاستدانوں نے جمہوری نظام کو قابلِ فخر سمجھا ہے۔

ملک بھر میں معاشی بحران گزشتہ 2 دہائیوں کے بعد آنے والی حکومتوں کی بد عنوانی، نااہلی اور بدانتظامی کے باعث پیدا ہوا۔ بدحالی کی اصل وجہ تنازعات اور بدعنوانی قرار پائے لیکن سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ آج تک کوئی پکڑا نہیں گیا۔ جنرل مشرف کے دور میں بدعنوان سیاستدانوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی لیکن پھر یہ احتساب ہیرا پھیری میں تبدیل ہوگیا۔ آج کل براڈ شیٹ کے انکشافات کا چرچا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ریاست نے 200 بااثر افراد کے خلاف کارروائی کی لیکن اس کے بعد فوری طور پر احتساب کا عمل روک دیا گیا۔ بدعنوانی کو ترقیاتی منصوبوں کی ترغیب کے طور پر بھی دیکھا گیا اور اب بھی دیکھا جاتا ہے۔ اگر ریاست ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے تو یہ اتنے مضبوط ہیں کہ پورا معاشی نظام جمود کا شکار ہونے لگتا ہے اور آخر کار سسٹم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

ایسی ہی مجبوریوں کے نتیجے میں پاکستانی عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن سیاستدان غیر معمولی طور پر امیر نظر آتے ہیں۔ قانون صرف امیروں اور طاقتوروں کی حفاظت اور غریبوں کو سزا دینے کے نظام کا نام ہے۔ پولیس جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی میں مشغول نظر آتی ہے، ججز ناانصافی کرتے ہیں اور بیوروکریٹس یقینی طور پر عام شہریوں کی فلاح و بہبود میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ قانون کی بجائے اپنے ذاتی مفادات کی پیروی کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں عوامی اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔ پارلیمان میں منتخب افراد بھی اپنی اپنی سیاسی پارٹیوں میں اپنے کردار پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، حالانکہ انہیں قانون سازی پر توجہ دینی چاہئے اور اسی طرزِ عمل کے باعث پارلیمان ربر اسٹیمپ بن کر رہ جاتا ہے۔

یہ سب اس لیے ہورہا ہے کیونکہ کبھی کوئی پکڑا نہیں جاتا۔ پاکستانیوں نے عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ آج کا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان قوم کو ناکامی کی دلدل سے نکالنے کیلئے درکار قیادت تیار کرسکتا ہے؟ کیا عمران خان اپنے وعدوں کو پورا کریں گے؟ سوال یہ ہے کہ اگر اب تک کوئی شخص پکڑا ہی نہیں گیا تو قوم خوشحال کیسے ہوگی؟ ملک کیسے ترقی کرے گا