موسمیاتی تبدیلی اور افہام و تفہیم

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موسمیاتی تبدیلی پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑے بڑے مسائل اور چیلنجز کو جنم دے رہی ہے جن میں خشک سالی اور سیلاب کے علاوہ سخت سردی، سخت گرمی، جنگلات میں بھڑکتی آگ اور عالمی حدت سرِ فہرست ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے باعث جن مزید چیلنجز کا سامنا ہے ان میں ہرے بھرے میدانوں کی صحراؤں میں تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی کے لحاظ سے خوراک اور دیگر وسائل کی کمی، خوراک کی یکساں تقسیم، اوزون سے متعلقہ مسائل، فضائی اور آبی آلودگی شامل ہیں۔

گزشتہ روز وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے نمٹنے کیلئے قومی پلان بنانے اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے اور بر وقت تیاری کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ نیشنل پلان میں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے گھر اور دیگر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کونسل کو ایک مکمل فعال ادارہ بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ مستقبل میں موسمیاتی خطرات کی نشاندہی اور جامع منصوبہ تیار کیا جائے۔ پاکستان کو شدید خشک سالی سے بچانا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تغیرات سے سندھ کے ڈیلٹا کا علاقہ خشک ہوگیا، جنگلات میں آتشزدگی سے بچاؤ، 3 گنا زیادہ گلیشیئر پگھلنے اور مون سون بارشوں کی شدت سے بچنے کیلئے اقدامات تجویز کیے جانے چاہئیں۔

قبل ازیں 2010 کے شدید سیلاب کے فوراً بعد حکومت اور عسکری حکام نے مغرب سے معلومات حاصل کیں جو پاکستان کو ان پیشگوئیوں سے آگاہ کررہے تھے جس میں بہت جلد پاکستان کو ماضی سے زیادہ تباہ کن سیلاب کا خدشہ تھا اور وہ رواں برس آگیا۔

سائنسی اعدادوشمار پر مبنی یہ پیشگوئیاں اہمیت کی حامل اس لیے تھیں کیونکہ پاکستان 2 موسمی نظاموں کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں کا بڑا نشانہ ہے۔ سائنسدان متفق ہیں کہ پاکستان ایسی جگہ واقع ہے جو 2 بڑے موسمی نظاموں کے اثرات جھیلنے پر مجبور ہے۔

یہ دو نظام دراصل ایک تو زیادہ درجہ حرارت اور خشک سالی کا مسئلہ ہے جس سے مارچ کے دوران شدید گرمی کی لہر آجاتی ہے اور پھر دوسرا خدشہ مون سون کی بارشوں کا شدید سے شدید تر اور پھر شدید ترین ہوجانا ہے جن کا رواں برس پاکستانی قوم کو سامنا کرنا پڑا۔

موجودہ دور میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث جن 5 بڑے چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے ان میں سیلاب کے علاوہ خشک سالی اور قحط، سطحِ سمندر میں اضافہ، ٹراپیکل سائیکلون یعنی سمندری طوفان اور ہیٹ ویو یا شدید گرمی کی لہر شامل ہے جس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔

بدھ کے روز وزیر اعظم کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی پر قومی پلان بنانے کی ہدایت اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ حکومت ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے پر عزم نظر آتی ہے تاہم اس معاملے پر قومی ہم آہنگی اور حکومت و اپوزیشن میں اتفاقِ رائے کی بھی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوسکے۔

Related Posts