جنگ کے بعد عوام کو بڑا تحفہ! حکومت نے بجلی کتنی سستی کردی؟

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

K-Electric tariff likely to be slashed by Rs.4.69/unit
ONLINE

کراچی: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فروری 2025 کے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مئی 2025 کے بجلی کے بلوں میں کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے 3 روپے 64 پیسے فی یونٹ ریلیف کی منظوری دے دی ہے۔

نیپرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس فیصلے کے تحت زندگی کی بنیادی ضروریات کے تحت رعایتی نرخوں پر بجلی حاصل کرنے والے صارفین (لائف لائن صارفین)، گھریلو محفوظ شدہ صارفین، برقی گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز اور پری پیڈ بجلی صارفین اس ریلیف سے مستثنیٰ ہوں گے۔

نیپرا نے مزید بتایا ہے کہ جزوی لوڈ، اوپن سائیکل، پلانٹس کی کارکردگی میں کمی اور آغاز کے اخراجات کے باعث 3 ارب روپے کی رقم مشروط طور پر روک لی گئی ہے تاکہ مستقبل میں صارفین پر مالی بوجھ کم ہو۔

فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کا طریقہ کار عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں اور بجلی کی پیداواری ساخت میں تبدیلیوں سے ہم آہنگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جب ایندھن کی عالمی قیمتوں میں کمی آتی ہے تو صارفین کو منفی ایف سی اے کی صورت میں فائدہ ہوتا ہے جس سے ان کے بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق نیپرا نے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور کے الیکٹرک کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر بھی 1 روپے 55 پیسے فی یونٹ نرخ میں کمی کی منظوری دی ہے جس سے بجلی مزید سستی ہو جائے گی۔

ان دونوں مراعات کو ملا کر کے الیکٹرک کے صارفین کو مئی 2025 کے بلوں میں مجموعی طور پر 5 روپے 19 پیسے فی یونٹ تک کی کمی حاصل ہوگی۔

جون اور جولائی کے لیے آئندہ ایڈجسٹمنٹ کا انحصار آنے والے مہینوں کے ایف سی اے ڈیٹا پر ہوگا۔

اس سے قبل نیپرا نے خود مختار نظام اور مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کو باضابطہ طور پر لائسنس جاری کیا تھا، جو اب سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جگہ بجلی کی خرید و فروخت کا نظام سنبھالے گا۔

اس نئے خود مختار نظام کے تحت صارفین کو یہ سہولت حاصل ہوگی کہ وہ براہ راست سپلائرز سے بجلی خرید سکیں، جس سے روایتی تقسیم کار کمپنیوں پر انحصار کم ہوگا۔

اس نظام کو بجلی کی تجارت میں شفافیت اور مؤثریت کے فروغ کے لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ حکومت کا بجلی کے واحد خریدار کا کردار بتدریج ختم ہو سکے۔

Related Posts