نوازشریف کی سیاست میں واپسی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں ان دنوں پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام ہونیوالی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے چرچے ہیں، اے پی سی کی خاص بات مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا خطاب تھا۔ سابق وزیر اعظم کی تقریر کی بہت زیادہ توقع کی جارہی تھی کیونکہ جب سے وہ علاج معالجے کے بہانے لندن روانہ ہوئے اور تب سے بالکل خاموش تھے تاہم اس اے پی سی میں انہوں نے کئی ماہ کی خاموشی توڑ دی۔

نوازشریف نے سیاسی قوتوں کے خلاف کوئی خاص اشارے دینے کے بجائے مقتدرحلقوں کو نشانہ بناتے ہوئے ملک کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان کی جنگ ان قوتوں کے ساتھ ہے جو عمران خان کو اقتدار میں لائی ہیں۔ ایک گھنٹے کی اس تقریر کے دوران انہوں نے ملک میں جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹ کر فوجی آمریت کاقضیہ بیان کیا۔

ن لیگ کے قائد نوازشریف کو لندن جانے کے بعد مفرور قرار دیا جاچکا ہے جبکہ ان کے بیرون ملک جانے کے بعد ملک میں سیاسی حالات کافی حد تک بدل چکے ہیں، ان کی اپنی جماعت میں اختیارات کی رسہ کشی جاری ہے، مریم نواز اور شہباز شریف پارٹی کو کنٹرول کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔

وفاقی وزراء نے نواز شریف کی تقریر کو ملک کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے ذریعہ کی جانے والی قانون سازی کو قبول نہیں کریں گے۔ اسے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں پر حملہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف منظور ہو چکے ہیں۔ نوازشریف کے بیان کو گلگت بلتستان کو صوبہ قرار دینے کے آئندہ منصوبوں کی مخالفت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے ۔

نوازشریف نے انتہائی متنازعہ باتیں کرکے خود کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے تاہم اس سے ایک بات واضح ہے کہ ان کا جلد وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے اورایسا لگتا ہے کہ وہ بیرون ملک بیٹھ کر سیاسی معاملات کو چلانے کی کوشش کرینگے۔ اپوزیشن اپنا احتجاج جاری رکھے گی لیکن عمران خان کی حکومت کو گرانے کے لئے کسی خاطر خواہ اقدام کا امکان نہیں۔

نوازشریف کی اس تقریر نے مریم نواز کے سیاسی کیریئر پر بھی بڑا سوالیہ نشان لگادیا ہے کیونکہ مریم نواز ملک میں جاری سیاسی کشمکش میں کوئی کردار ادا کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہیں تاہم پیپلز پارٹی عمران خان کے مقابلہ میں مہم میں دلچسپی رکھے گی جبکہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو تنہا چھوڑ دیا جائے گا۔ملک میں جاری اقتدار کی اس جنگ میں آئندہ دنوں میں مزید تیزی کا بھی امکان ہے تاہم فی الحال کوئی بڑی تبدیلی کے آثار نہیں ہیں۔

Related Posts