ارشد شریف کا قتل اور قومی ادارے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بارہا ملکی سیاست سے لاتعلقی کا اظہار کیا  تاہم سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر فوج کے خلاف استعمال کی جانے والی زبان افسوسناک رہی ہے۔

ترجمان پاک فوج، ڈی جی آئی ایس پی آر نے جمعرات کے روز پریس کانفرنس کے دوران سائفر اور ارشد شریف کے کینیا میں انتقال کے 2 اہم قومی نوعیت کے معاملات پر روشنی ڈالی۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈی جی آئی آیس آئی بھی اس تاریخی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

سائفر کیا ہے؟ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک جلسے کے دوران خط لہرایا اور امریکا پر الزامات لگائے۔ عمران خان نے متعدد مواقع پر کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے رجیم چینج امریکی سازش کا حصہ تھی۔

اسی روز سابق وزیر اعظم کا یہ بیان بھی پاکستانی میڈیا پر زیرِ گردش رہا کہ رجیم چینج کے سہولت کار اپنے ادارے میں رجیم چینج نہیں ہونے دیں گے، جسے بادی النظر میں پاک فوج کی جانب اشارہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمارے شہداء کا مذاق اڑایا گیا۔ میر جعفر اور میر صادق قرار دینے کے بیانات کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ارشد شریف کیس کے حقائق پر بھی روشنی ڈالی۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار ترجمان پاک فوج کو آرمی چیف کو غدار کہنے والوں کے خلاف سامنے آ کر کچھ کہنا پڑا جو ملک میں جاری سیاسی بحران کی بڑی واضح مثال قرار دی جاسکتی ہے۔

دراصل نظامِ جمہوریت کسی مطلق العنان نظام کا نام نہیں بلکہ اس میں نظامِ عدل و انصاف اور نظامِ سیاست کے علاوہ عسکری نظام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بھی بڑا اہم کردار ہوا کرتا ہے جسے کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

جہاں تک ارشد شریف کیس کا تعلق ہے تو سینئر صحافی جن کی نمازِ جنازہ جمعرات کو پاکستان میں ادا کی گئی، انہیں کینیا میں جن پراسرار حالات میں گولی مار کر شہید کیا گیا، وہ صاف و شفاف تحقیقات کے متقاضی ہیں جس کی ترجمان پاک فوج نے بھی تائید کی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما و سابق وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ بھی ارشد شریف کے خلاف سازش میں شریک تھے۔ سازش پاکستان میں ہوئی۔ گولیاں گاڑی کے اندر سے چلائی گئیں۔ مجھے قتل کیا گیا تو 3گھنٹوں میں وہ لوگ بھی مریں گے۔ 

بلاشبہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کو منظرِ عام پر لانا اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ عوام کو یہ علم ہوسکے کہ ایک سینئر صحافی کو وطن سے دور جب قتل کیا گیا تو اس کے پیچھے کون سے عوامل تھے؟ اور وہ کون لوگ تھے جو اس تمام تر سازش کے تانے بانے بن رہے تھے۔

کسی صحافی کے قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ پاکستان میں اس سے قبل بھی درجنوں صحافیوں کو سچ منظرِ عام پر لانے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستانی قوم کب تک اپنے بیٹوں کی قربانی دیتی رہے گی؟ اور سچ کب تک قوم کے سامنے نہیں آئے گا؟ اللہ کے ہاں دیر ہے، اندھیر نہیں۔

 

Related Posts