پاکستان میں وفاقی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے اعلان کے مطابق ای سپورٹس کا پہلا قومی ٹورنامنٹ آئندہ برس مارچ میں منعقد ہونے والا ہے جس سے ملک بھر میں ای گیمنگ کو فروغ حاصل ہوگا۔
آئیے ای سپورٹس، ای گیمنگ اور جدید دور میں کھیل کے سائنس و ٹیکنالوجی سے ربط و تعلق پر غور کرتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان میں ای سپورٹس کے قومی ٹورنامنٹ کے انعقاد سے وطنِ عزیز کیا فوائد حاصل کرسکتا ہے۔
وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی کا بیان
وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے 2 روز قبل یہ کہا کہ پاکستان کا پہلا ای سپورٹس ٹورنامنٹ حکومت آئندہ برس مارچ میں منعقد کرنے والی ہے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ای گیمنگ ایک بڑی انڈسٹری ہے جس کا حجم 90 ارب ڈالر ہے۔
وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ای سپورٹس ٹورنامنٹ کے ذریعے عالمی سطح پر ہم ای گیمنگ انڈسٹری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہر سال ای گیمنگ کی صنعت میں 20 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جو پاکتانی گیمرز ای سپورٹس کے عالمی ٹورنامنٹس میں شریک ہونا چاہتے ہیں، ہم انہیں ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی آفیشل ویب سائٹ پر ایک منفرد لنک بنائیں گے جہاں ای گیمرز کی پروفائلز ہوں گی۔
ای سپورٹس کی تاریخ
اگر 2 یا 2 سے زائد فریق آن لائن مقابلے کی صورت میں گیمز کھیلتے نظر آئیں تو سمجھ لیجئے کہ ای سپورٹس مقابلہ ہورہا ہے۔
دنیا میں پہلی بار آن لائن گیم کا مقابلہ سن 1972ء میں اسپیس وار گیم کا اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں ہوا۔ دوسرا مقابلہ 1980ء میں ہوا اور بات 90ء اور 2000ء کی دہائیوں میں آگے بڑھتی چلی گئی۔
میڈیا پر کوریج ملنے کے بعد گروپس کی صورت میں مقابلے ہونے لگے۔ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بہترین ای پلیئر مقابلوں کا حصہ بن کر لاکھوں ڈالرز انعام جیتنے لگے۔
انٹرنیٹ اور ای سپورٹس کا تعلق
دلچسپ بات یہ ہے کہ ای سپورٹس کا بظاہر انٹرنیٹ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ 2 گیمرز انٹرنیٹ کے بغیر محض لوکل ایریا نیٹ ورک یا لین کے ذریعے بھی آپس میں کنیکٹ ہو کر ایک دوسرے کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
تاہم ای سپورٹس کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں انقلاب آنے کے بعد ای سپورٹس میں بھی انقلاب آگیا جس سے ای سپورٹس میں انٹرنیٹ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ سن 2010ء کے بعد 4 جی انٹرنیٹ سروس دستیاب ہوئی اور اینڈرائڈ فونز بچے بچے کے ہاتھ میں نظر آنے لگے تو آن لائن گیمنگ میں نئے پلیئرز بھی بڑی تعداد میں شریک ہو گئے۔
سٹے بازی کا رجحان اور مافیا
کھلاڑیوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی سٹے بازی اور جوا بھی عام ہونے لگا۔ مختلف ای گیمز مقابلوں میں آج کل کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے کا جوا کھیلا جاتا ہے۔ دنیا کے دسیوں ممالک ای اسپورٹس کو معیشت کا حصہ بنا چکے ہیں۔
سٹے بازوں کی ٹیمیں بنیں اور ٹیموں نے مافیا کا روپ دھار لیا۔ آج کل یہ مافیا آپ کو اس وقت متحرک نظر آئے گا جب اس کے مفادات کے خلاف کوئی کام ہو۔ انٹرنیٹ میں رکاوٹ، گیم پر پابندی یا کوئی بھی ایسا مسئلہ جس سے گیم رک جائے، اس مافیا سے برداشت نہیں ہوتی۔
ای سپورٹس کھلاڑیوں کے جسمانی مسائل
زیادہ تر ای گیمرز یا آن لائن کمپیوٹر گیمز کھیلنے والے کھلاڑی نظر کی خرابی یا کمزوری، ہاضمے کے مسائل اور ہاتھوں اور کلائیوں کے نقصان سمیت مختلف ذہنی و جسمانی عوارض کا شکار ہوتے ہیں۔؎
گزشتہ برس کرغزستان کے ایک 24 سالہ نوجوان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک ڈاکٹر نے مجھے 6 ماہ کے آرام کی تلقین کی ہے تاکہ میری حسِ بصارت کو آرام مل سکے جو مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے۔
سب سے بڑی ای سپورٹس کی مثال، پب جی
آج کل پب جی گیم کا چرچا ہر بچے بڑے کی زبان پر نظر آتا ہے جس پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے حال ہی میں پابندی لگائی جس پر سٹہ باز مافیا سمیت عوام کا شدید ردِ عمل دیکھنے میں آیا۔
خاص طور پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پب جی کھولو اور اسی طرح کے دیگر عنوانات کے تحت ٹاپ ٹرینڈز بنائے گئے اور پھر پی ٹی اے کو یہ پابندی ہٹانی پڑی۔
مثبت ، منفی اور معتدل ای اسپورٹس
ہر نئی چیز کے کچھ نہ کچھ مثبت، منفی اور معتدل پہلو ہوتے ہیں اور ای سپورٹس کے کچھ ایسے پہلو ضرور ہیں جنہیں منفی سمجھنا چاہئے مثلاً سٹے بازی، مار دھاڑ سے بھرپور گیمز اور ہر وقت گیمز کھیلنے کے باعث آنکھوں کو پہنچنے والا نقصان وغیرہ، تاہم تھوڑی بہت سمجھداری سے ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص یہ سمجھنے کے باوجود مسلسل گیمز کھیلتا رہے کہ گیمز کے باعث اس کے گھریلو معاملات بگڑ رہے ہیں اور مسلسل غصیلا اور چڑچڑا ہوتا جارہا ہے تو ان مسائل میں اضافے کی ذمہ داری ای گیم بنانے والی کمپنی پر عائد نہیں کی جاسکتی۔
اسی طرح آن لائن گیمز کے دوران سٹے بازی اور جوئے سے محفوظ رہنا قانونی طور پر بے حد اہم ہے۔ گیمز کے صحت مندانہ مقابلوں اور سٹے بازی میں فرق کرنا ضروری ہے۔
اگریہی اصول عام کھیلوں پر بھی لاگو کیا جائے تو سٹے بازی اور جوا کہاں نہیں ہوتا؟ کیا کرکٹ کے کھلاڑیوں پر کسی بکی سے رابطے کے الزامات نہیں لگتے؟ اسی طرح کھلاڑیوں کے آپس میں لڑائی جھگڑے اور مارپیٹ بھی کھیل کے میدان کا حصہ رہی ہے۔
دوسری جانب اگر ضرورت سے زیادہ زیادہ آن لائن گیمز کھیلنے سے آنکھیں خراب ہوسکتی ہیں تو ضرورت سے زیادہ کرکٹ یا ہاکی کھیلنے سے بھی نوجوان طلباء کی تعلیم متاثر ہوتی ہے اور وہ جسمانی طور پر زخمی یا خدانخواستہ معذور تک ہوسکتے ہیں۔
پاکستان میں ای سپورٹس کا قومی ٹورنامنٹ جو آئندہ برس منعقد ہونے والا ہے، پاکستانی معیشت کیلئے مثبت اور حوصلہ افزاء ثابت ہوسکتا ہے، اس حوالے سے وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بیان کو ایک مثبت سوچ کے ساتھ دیکھنا ہوگا۔