قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر الفرید ظفر کا کہناہےکہ بار بار طبیعت بگڑنے پر آکسیجن لگانا پڑتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد سول جج کی اہلیہ پر درج مقدمے میں اقدام قتل اور جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات شامل کرلی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پی ٹی ایم کا دہشتگردی اور جعلی کیسز کیخلاف سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان

واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

مزید برآں دی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔

Related Posts