اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بدھ کے روز زینب الرٹ ، رسپانس اینڈ ریکوری بل 2020 کو اکثریت رائے کے ساتھ منظور کرلیا اس سے چند دن قبل سینیٹ نے بل میں ترمیم کرنے کے بعد بل منظور کیا تھا۔
اس بل کا مقصد لاپتہ اور اغوا کیے گئے بچوں کی اطلاع، ردعمل اور بازیابی کے لئے دفعات تیار کرنا ہے۔ اس بل کے تحت اب ملک بھر میں قانون بننے سے پہلے صدر کے رضامندی کی ضرورت ہے۔
قصور سمیت ملک بھر میں بچوں کے خلاف بھیانک جرائم کے متعدد مقدمات سامنے آنے کے بعد اس بل کو سب سے پہلے پچھلے سال جون میں انسانی حقوق کے وزیر شیریں مزاری نے پیش کیا تھا ۔
یہ بل نو سالہ زینب انصاری کے نام پر جس کو 2018 میں قصور میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس میں غم و غصہ پیدا ہوا تھا اور بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لئے متعلقہ حکام پرسوال اٹھائے گئے تھے۔
اس بل کو پہلی بار اس سال جنوری میں قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا ، اور اس کو بل کے دائرہ کار کو پورے ملک تک بڑھانے سمیت کچھ ترامیم کے ساتھ ایوان بالا نے گذشتہ ہفتے منظور کیا تھا جو پہلے اسلام آباد تک ہی محدود تھا۔
مزید پڑھیں: ’اسٹیٹ آف دی آرٹ زینب الرٹ ایپ‘ کا کراچی میں باقاعدہ آغاز